اسلام آباد(آن لائن)فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر ) نے کرپشن اور بے ضابطگیوں میں ملوث 150سے زائد افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ گذشتہ دو مہینوں کے دوران 76افسران اور اہلکاروں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر کاروائی کی جاچکی ہے۔ایف بی آر ہیڈکواٹر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایف بی آر کے ممبر ایڈمن بختیار محمد نے بتایاکہ ایف بی آر کا انٹیگریٹی
اینڈ پرفارمینس مینجمنٹ یونٹ شکایات کے ازالہ کے لیے متحرک ہے اس یونٹ کو چار طریقوں سے شکایات موصول ہورہی ہیں ان میں ویب سائٹ، سوشل میڈیا، کال سینٹر اور کاغذ پر شکایات شامل ہیں اس کے علاوہ ایف بی آر گمنام شکایات پر بھی تحقیق کر رہا ہے اور گمنام شکایات کی بھی تصدیق کی جا رہی ہے جس میں نام اور ایڈریس والی شکایات کو فی الفور پراسیس میں ڈال دیا جاتا ہے اور سینئر ممبرز پر مشتمل کمیٹی شکایت کے ازالے کے لیے حتمی فیصلہ کر تی ہے انہوں نے بتایاکہ ایف بی آر کے مختلف دفاتر میں شکایات موصول ہو رہی تھیں اب انٹیگریٹی اینڈ پرفارمینس مینجمنٹ یونٹ کے ذریعے شکایات وصول کرنے کا اور اس کے ازالہ کا مرکزی نظام تشکیل دیا گیا ہے اب تک ایف بی آر کے 150سے زائد افسران اور اہلکاروں کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں اوریکم جولائی سے لے کر اب تک 76 افسران و اہلکاروں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کاروائی کی جا چکی ہے ان میں سے 10 افسران و اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے جبکہ2 اعلی افسران کا کیس وزیراعظم کو بھیجا گیا ہے جبکہ ایک اعلی افسر کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ایک افسر کی آڈیو ریکارڈنگ فراہم کی گئی ہے جس میں مذکورہافسر آڈیو میں رشوت طلب کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے اور ان کے خلاف کاروائی کی گئی تاہم سروس ٹربیونل نے اس کیس کی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے اور ایف بی آر سروس ٹربیونل کے
فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا رہی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایاکہ سابق ممبر ایف بی آر جواد آغا کے خلاف وزیر اعظم کی سطح پر تحقیقات کی گئی تھی تاہم ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ بدعنوانی اور ضا بطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی نرمی نہیں دکھائی جائے گی اور کرپشن یا بے ضابطگیوں میں ملوث افسرا ن اور اہلکاروں کے خلاف سول سرونٹ ایکٹ کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔