منگل‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

35سال پہلے میں چین گیا ، وہاں کے عوام انتہائی مشکل دور سے گزر رہے تھے بڑا مسئلہ اتنی بڑی آبادی کو کھا نا فراہم کرنا تھا ، چینیوں نے اس کا حل کیا نکالا؟ ڈاکٹر عبدالقدیر نے آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا، پاکستانی حکمرانوں کو بھی مشورہ

datetime 17  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان روزنامہ جنگ میں اپنے آج کے کالم”عوام کی خوشحالی” میں لکھتے ہیں کہ میں 35 سال پہلے چین گیا تھا۔ میں وہاں کی انڈسٹری دیکھنے گیا تھا کہ شاید ہمارے کچھ کام آسکے۔اس وقت وہ مشکل دور سے گزر رہے تھے۔ ان کو دیکھ کر یہ خیال و گمان میں بھی نہیں تھا کہ چند سالوں میں چین دنیا کی دوسری معاشی قوت بن جائے گا۔

مجھے آج بھی یاد ہے ان کی مہمان نوازی۔ان کی اپنے ملک سے محبت، جفاکشی، اور غیرت و وقار قابلِ دید تھا۔ اس وقت ان کے ہاں سب سے بڑا مسئلہ اتنی بڑی آبادی کو کھانا فراہم کرناتھا۔ اس کا حل انھوں نے بہت ہی اعلیٰ منصوبہ بندی سے نکالا۔ انھوں نے نچلی سطح پر پورے ملک میں کمیون (Commune) سسٹم جاری کیا۔ کمیون ایک چھوٹی مکمل بستی کہلاتی ہے۔ ایک کمیون کئی سو ایکڑ پر پھیلا ہوتا تھا۔ اس میں پولٹری فارم، بطخ فارم، مچھلیوں کی افزائش کا فارم وغیرہ، سبزیوں کے کھیت، گندم و مکئی کے کھیت، غرض ضروریاتِ زندگی کی تمام چیزیں وہاں پیدا کی جارہی تھیں۔ وہیں لوگوں کے رہنے کے لئے فلیٹ تھے۔ بجلی، پانی، گیس مفت تھا۔سب سے اہم وہاں Barefoot doctors کی بھی بڑی جماعت تھی یہ ہمارے اچھے تجربہ کار کمپائونڈر کی طرح ہوتے تھے، ۔ کپڑے، جوتے چپراسی سے وزیر اعظم تک ایک ہی طرح کے ہوتے تھے۔ افواج میں بھی یہی روایت تھی۔ نتیجہ دیکھئے ایک نسل نے ہی غربت سے امارت کی منزل طے کرلی۔ ہم ان کے مقابلے میں بہتر پوزیشن میں تھے مگر 70 برس بعد بھی ہم اتنی ترقی نہیں کر پائے جتنی چین نے کی ہے۔دیکھئے، میں نے ابھی عرض کیا تھا کہ کمیون سسٹم سے چین نے پورا فائدہ اٹھایا۔

ہمیں چاہئے کہ انقلابی، جنگی اصولوں کی بنیاد پر ملک میں خالی جگہوں پر سختی سے کاشتکاری کروائیں اور ملک کی معیشت کو بہتر بنائیں۔ یہاں بھی یورپ کی طرح بنیادی تعلیم لازمی ہونا چاہئے اور چھوٹے کاشتکاروں اور دکانداروں کے لئے مناسب کورسز ہونے چاہئیں۔ ایک طریقے سے چھوٹے کمیون سسٹم اس ملک کی حالت بدل سکتے ہیں۔کمشنروں کو یہ اختیار دیدیں کہ وہ اپنے علاقوں میں جاکر غیراستعمال شدہ زمینوں کو کارآمد بنوائیں اور ملک کی بہتری کے لئے کام میں لائیں۔

آپ جاکر دیکھیں چین میں 100 مربع فٹ پر بھی کاشتکاری ہوتی ہے لوگ اپنے استعمال کی سبزیاں لگالیتے ہیں اور اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں اور رقم بھی بچالیتے ہیں۔ آپ یہاں موٹروے وغیرہ پر سفر کریں تو دیکھیں گے کہ ہزاروں ایکڑ زمین خالی پڑی ہے اور بعض جگہوں پر بارش کے پانی کے کٹائو سے بڑے ٹیلے اور گڑھے بن گئے ہیں، یہ چٹانیں نہیں ہیں نرم زمین ہے اس کو بہ آسانی ہموار کیا جاسکتا ہے اور کاشت کاری کے قابل بنایاجاسکتا ہے مگر وہی ضرب المثل ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…