پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہ

15  اگست‬‮  2020

اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تیل کی مصنوعات پر تقریباً 43 فیصد زیادہ پیٹرولیم ٹیکس جمع کیا ہے ،گزشتہ سال کے مقابلہ میں مقامی پیداوار میں 13 فیصد سے 20 فیصد تک اور اہم مصنوعات کی درآمد میں 25 فیصد تک کمی آئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مالی سال 20-2019 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر

ٹیکس کے ذریعے 294 ارب روپے کی وصولی کی گئی ہے جبکہ مالی سال 2018-19 میں 206 ارب روپے وصول کیے گئے تھے،اس کے علاوہ حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مقامی پیداوار میں بالترتیب 13 فیصد اور 20 فیصد کی کمی کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران تیل اور گیس کی اہم مصنوعات پر تقریبا 31 فیصد زیادہ آمدنی اکٹھا کی ہے۔وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018 میں اسی عرصہ کے 319 ارب روپے کے مقابلے میں سات اہم تیل و گیس کے ٹیکسز سے مجموعی طور پر ریونیو کی وصولی 416 ارب روپے (جولائی 2019 سے جون 2020) تک ہوئی جو 31 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ان ٹیکسز میں گیس انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)، گیس ڈیولپمنٹ سرچارج (جی ڈی ایس)، پٹرولیم لیوی، خام تیل پر برقرار رعایت، تیل و گیس پر رائلٹی، خام تیل پر ونڈ فال لیوی اور ایل این جی پر پٹرولیم لیوی شامل ہیں۔اس کے علاوہ وزارت توانائی کے عہدیداروں نے تیل کی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) سے 360 ارب روپے کی وصولی رپورٹ کی ہے جو گزشتہ سال 220 ارب روپے رہی تھی اور یہ 63 فیصد سے زائد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔قدرتی گیس کی فروخت پر لگ بھگ 70 ارب روپے جی ایس ٹی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔چونکہ مالی سال 2019-20 میں صرف ان آٹھ اشیا سے حاصل ہونے والی کل آمدنی تقریبا

850 ارب روپے تھی لہذا تیل اور گیس کا شعبہ ملک کے ٹیکس کے حصول میں واحد سب سے بڑے شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے،ان تخمینوں میں تیل اور گیس کے ذریعہ جمع کیے گئے صوبائی ٹیکس وصولی اور تیل کی مصنوعات میں قدر کے اضافے سے پیدا ہونے والے ٹیکس شامل نہیں ہیں۔مثال کے طور پر بجلی کی پیداوار جو فرنس آئل، مائع قدرتی گیس (ایل این جی) اور قدرتی گیس پر لگ بھگ 70 فیصد تک منحصر ہے، صارفین کو ایل این جی کی فروخت پر ہونے والا ٹیکس بھی ان تخمینوں کا حصہ نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…