منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا، سندھی زبان کے معروف ادیب اور مصنف تاج جویو کا صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی قبول کرنے سے انکار

datetime 15  اگست‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا، سندھی زبان کے معروف ادیب اور مصنف تاج جویو نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق معروف ادیب نے اپنے بیٹے سارنگ جویو کی گمشدگی سمیت دیگر اعتراضات کی بنا پر صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی لینے سے انکار کر دیا ہے۔ تاج جویو سمیت

مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 184 افراد کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی دینے کا اعلان کیا گیا ہے جنہیں مارچ میں یہ ایوارڈز دیے جائیں گے۔ تاج جویو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی صرف اپنے بیٹے سارنگ جویو کی مبینہ جبری گمشدگی کی وجہ سے نہیں بلکہ سندھ کے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں کی وجہ سے بھی مسترد کیا ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے ان کے بیٹے کا معاملہ 17 اگست کو پیش کیا جائے گا، کمیٹی نے اس اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بطور چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن اور آئی جی پولیس سندھ مشتاق احمد مہر کو طلب کیا ہے۔ اس موقع پر تاج جویو نے کہا کہ اگر ان کے بیٹے سارنگ جویو ’لاپتہ نہ کیے جاتے،تب بھی اس ایوارڈ کے بارے میں ان کا مؤقف یہی ہونا تھا، انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب سندھ میں سینکڑوں لوگ لاپتہ ہیں، مردم شماری کے اعداد و شمار تبدیل کیے جا رہے ہیں اور سندھ میں قومیتی توازن کو بدلا جا رہا ہے، ایسے میں یہ ایوارڈ لینا میرے ضمیر کے خلاف ہے۔تاج جویو نے کہاکہ ان کے بیٹے سارنگ جویو کو سندھ کے مسائل پر آواز اٹھانے کی سزا دینے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے بیٹے سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت غیر مقامی افراد کے سندھ کے ڈومیسائل بننے، اور مردم شماری وغیرہ سمیت کئی دیگر مسائل کے حوالے سے بھی سرگرم تھے۔معروف ادیب کے ایوارڈ لینے

سے انکار پر سوشل میڈیا پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایک طرف ریاست ان کی خدمات کا اعتراف کر رہی ہے تو دوسری جانب ان کے بیٹے کو حقوق پر بات کرنے کے لیے گرفتار کر لیا گیا۔ انھوں نے سارنگ جویو کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ ایک باپ نے صدر سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا کیونکہ اس کا بیٹا لاپتہ ہے، اس کا بیٹا صرف لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھا رہا تھا، اگر اس نے کوئی قانون توڑا تھا تو اسے کسی عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ کچھ ریاستی ادارے قانون کی تکریم کیوں نہیں کرتے؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…