نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امریکا کی کوششوں سے طے پانے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیرس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطی کے خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے والے کسی بھی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ایک تاریخی معاہدے کا اعلان کیا، جس سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر کی راہ ہموار ہو گی۔ اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کیا ۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جئیرڈ کشنرنے بڑا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی طرح ایک اور ملک اسرائیل کیساتھ سفارتی نظام قائم کرے گا ۔ یہ کونسا ملک ہو گا اس حوالے سے انہوں نے نام نہیں بتایا ۔ واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ صدر ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور ابو اظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تاریخی پیش رفت مشرق وسطی میں امن کے قیام میں مدد دے گی۔اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں اسرائیل مقبوضہ غرب اردن کے مزید علاقے اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو معطل کر دے گا۔ معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی کا معاہدہ طے پاگیا ۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارتخانے قائم کریں گے جبکہ سیکیورٹی ،توانائی ۔ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق ہوا ہے ۔ ٹرمپ نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ آج ایک بہت بڑاکام ہوگیا ہے اسرائیل اور یو اے ای کے مابین تاریخی امن معاہدہ ہوگیاہے جس کے
تحت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل آپس میں تعلقات مکمل بحال کریں گے ۔دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارتخانے قائم کریں گے ۔جبکہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں بھی چلائی جائیں گی ۔دونوں ملکوں کے وفود آئندہ ہفتے ملیں گے ۔یواے ای کے ولی عہد شیخ محمد بن زاہد النہیان اور اسرائیل وزیراعظم کے
درمیان اتفاق ہوا ہے کہ سیکیورٹی توانائی ،ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کیاجائے گا ،اور دونوں ممالک باہمی تعاون کے فروغ کے لئے کام کریں گے جبکہ معاہدے کے تحت اسرائیل فلسطین کے مزید علاقوں پر قبضہ نہیں کرے گا۔اب تک اسرائیل اور خلیج کے عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں تھے۔دونوں ملکوں میں ایران کے علاقائی اثر و رسوخ کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات کی وجہ سے غیر رسمی رابطے تھے ۔