اسلام آباد(آن لائن) پبلک اکا ئونٹس کمیٹی(پی اے سی ) کو بتایا گیا کہ اسلام آبادتا نیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ تک میٹروبس کا تعمیراتی کام اگست کے اخر تک مکمل کر لیا جائے گا تاہم اس کو آپریشنل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ لواری ٹنل کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مسائل پیش آرہے ہیں منصوبے کیلئے مزید 47ارب روپے کا پی سی ون تیار کیا گیا ہے کمیٹی نے این ایچ اے حکام کو 7منصوبوں میں
مقررہ پی سی ون سے زائد ادائیگیوں کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا ئوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری مواصلات ،چیرمین این ایچ اے اور آڈٹ حکام نے شرکت کی اجلاس میں نیشنل ہائی اے اتھارٹی کے مالی سال 2012/13کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ این اے ایچ حکام نے 7مختلف منصوبوں میں پی سی ون کی حد سے 11ارب 20کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی ہے جس پر سیکرٹری مواصلات نے تسلیم کیا کہ ان منصوبوں میں مقررہ حد سے زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں اور اس کی انکوائری کی جارہی ہے جس پر کمیٹی نے انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ این ایچ اے نے 34منصوبوں میں تاخیر سمیت دیگر وجوہات کی بناء پر پرائس ایسکلیشن کی مد میں 1ارب 91کروڑ روپے سے زائد ادا کئے ہیں جس پر سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ کئی منصوبوں میں ریکوری کی ہدایات کی گئی ہیں اور جو بھی افسران نااہلی کے مرتکب ہونگے ان کے خلاف محکمانہ کاروائی کی جائے گی کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ این ایچ اے کے لاڑکانہ پیکیج کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے کی زائد پیمائش کے زریعے ٹھیکیدار کو 1ارب 52کروڑ روپے سے زائد ادا
کئے ہیں آڈٹ حکام نے بتایاکہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق ٹھیکیدار سے 103ملین روپے کی ریکوری ہونی چاہیے جس پر سیکرٹری مواصلات نے بتایاکہ اس معاملے کی انکوائری کی گئی تھی اور اس پر ایکنک سے منظوری بھی لی گئی ہے ہمارے ریکارڈ کے مطابق 61ملین روپے کی ریکوری بنتی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے آڈٹ حکام اور وزارت مواصلات کو اعداد وشمار درست کرنے کے حوالے سے میٹنگ کرنے اور 90روز کے اندر مذکورہ
ٹھیکیدار سے ریکوری کرنے کی ہدایت کی ہے اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ لواری ٹنل منصوبے میں این ایچ اے حکام کی نااہلی اور ادئیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے مذکورہ کمپنی نے ادارے پر 4ارب 55کروڑ روپے مذید ادا کرنے کا دعویٰ کردیا جس کے بعد دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کے بعد این ایچ اے نے کمپنی کو 1ارب 30کروڑ روپے ادا کرنے کی منظوری دیدی جس میں این ایچ اے نے کمپنی کواب تک 70کروڑ روپے کی ادائیگی
کی ہے جس پر سیکریٹری این ایچ اے نے بتایاکہ لواری ٹنل کا منصوبہ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ابھی تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا ہے انہوںنے بتایاکہ لواری ٹنل کا منصوبہ پہلے ٹرین سروس چلانے کیلئے تھا جس میں گاڑیوں کو ٹرین پر رک کر دوسری سائیڈ منتقل کرنا تھا تاہم بعد میں اس میں تبدیلیاں کی گئیں انہوںنے بتایاکہ لواری ٹنل میں الیکٹرو میکنیکل ورک کے بارے میں پی سی ون ابھی تیار کیا گیا ہے اور اس پر 47ارب روپے خرچ
ہونگے انہوںنے بتایاکہ مذکورہ کمپنی کو زائد ادائیگی بورڈ سے منظور ی کے بعد کی گئی ہے جس پر کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا کمیٹی نے نیشنل ہائی وے فا?نڈیشن کے منصوبے میں 1ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری مواصلات کو 90روز میں انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اجلاس کے دوران چیرمین این ایچ اے نے بتایاکہ اسلام آباد تا نیو انٹرنیشنل ائیرپورٹ میڑو بس کا منصوبہ تکمیل
کے مراحل میں ہے منصوبے کیلئے لفٹس سمیت دیگر آلات چین سے روانہ ہوچکے ہیں اور اگست کے اخر تک تما م کام مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد اس کو اپریشنل کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی کہ اس منصوبے کو سی ڈی اے چلاتا ہے یا اس کیلئے علیحدہ کمپنی بناتے ہیں چیرمین این اایچ اے نے بتایا کہ موٹرویز پر سروس ایریاز کی بہتری کیلئے تمام صوبائی حکومتوں اور دیگر حکام سے رابطے میں ہیں اور عوام کی سہولت کیلئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔