بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اب ہوگا دما دم مست قلندر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ملکر عید الاضحی کے فوری بعد کیاکرنے جارہے ہیں؟حکومتی ایوانوں میں لرزہ طاری

datetime 20  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے عید الاضحی کے فوری بعد آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کرتے ہوئے آئندہ کی متفقہ حکمت عملی اور اے پی سی کے ایجنڈے کی تیار ی کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل کوارڈی نیشن کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جوتشکیل کے بعد جلد اپنا کام شروع کردے گی ۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے قائم رہنے سے پاکستان کوداخلی اور خارجی خطرات کا سامنا رہے گا ،کورونا وائرس کی وباء حکومت کے لئے لائف لائن اورآکسیجن ثابت ہوئی ہے وگرنہ یہ حکومت اپریل ، مئی تک اپنے بوجھ سے گرنے کیلئے تیار تھی ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی ہدایت پر سردار ایاز صادق ،احسن اقبال اور سردار ایاز صادق پر مشتمل تین رکنی وفد نے بلاول ہائوس لاہور میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور سید حسن مرتضیٰ شریک ہوئے ۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) نے بلاول بھٹو کو شہباز شریف کی طرف سے ان کے والد کی صحتیابی کیلئے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا جبکہ بلاول بھٹو نے بھی شہباز شریف کی صحت بارے آگاہی حاصل کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ،انتقامی کاروائیوں اور نیب قوانین میں ممکنہ ترامیم کے امور سمیت خصوصی طور پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور طے پایا کہ عید الاضحی کے فوری بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا تاہم اس کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پر اتفاق کیا گیا ۔

ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کی کوارڈی نیشن کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ کمیٹی آئندہ کی حکمت عملی اور اے پی سی کا ایجنڈا بھی طے مرتب کرے گی ۔ ملاقات کے بعد قمر زمان کائرہ اور خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملک کی مجموعی صورتحال اور اے پی سی کے انعقاد کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور عید الاضحی کے فوری بعد اے پی سی کے انعقاد پر اتفاق ہوا ہے ۔

اس سلسلہ میں کوارڈی نیشن کمیٹی بنائی جائے گی جس میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے جو متفقہ طور پر فیصلے کرے گی ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت نے عوام کی زندگیوں میں مہنگائی بے روزگاری کا زہر گھول دیا ہے، اس حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ان کے حال پر چھوڑ دیاہے،آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے، 72 برس کے بعد پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ اسے کسی نئے فاشسٹ ایجنڈے کی تجربہ گاہ بنایا جاسکے ۔

پاکستان آئین کے علاوہ کسی اور راستے پر چلنے کا متحمل نہیں ہو سکتا ،ماضی میں ایسے تجربات نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے، ملکی معیشت حکومت کی نااہلی، ناتجربہ کاری اور نالائقی سے تباہ ہوگئی ہے، 21 ویں صدی میں کوئی ریاست اس تباہ حال معیشت کے ساتھ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو بہتر معیار زندگی دینا تو دور کی بات روز بروز عوام کا معیار زندگی انحطاط کا شکار ہے،لوگ گاڑیوں سے موٹربائیک پر آرہے ہیں۔

موٹر بائیک والا سائیکل جبکہ سائیکل ولا پیدل سفر کرنے پر مجبور ہورہا ہے، لوگوں کے لیے بچوں کو تعلیم دلانا، ان کے اخراجات اٹھانا ناممکن ہوگیا ہے، مزدور کسان، ڈگری یافتہ نوجوان پریشان ہیں اس لیے اپوزیشن سمجھتی ہے کہ اس حکومت کے قائم رہنے سے پاکستان کو شدید داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا رہے گا۔خطے کی صورتحال کے باعث ہمیں اندرونی اتحاد، داخلی یکجہتی کی ضرورت ہے لیکن حکومت کا صرف انتقامی ایجنڈا ہے جس کے ساتھ یہ ملک کا شیرازہ بکھیر رہی ہے۔

چنانچہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ اس نااہل حکومت سے نجات حاصل کرنا پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کورونا کی وبا نہ آتی تو حکومت مارچ ، اپریل یا مئی تک اپنے بوجھ تلے دبنے کیلئے تیار تھی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو لائف لائن اور آکسیجن ملی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ایسا قانون بنایا جا رہا ہے جو نیب کا باپ نہیں دادا ہے، لیکن ہم نے حکومت کے کلہاڑوں کا مقابلہ کیا ہے۔

فیٹف کے جو کمپلائنس ہیں ہم ان سے متفق ہیں لیکن حکومت فیٹف کی آڑ میں ایسا قانون بنانے جارہی ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر ریمانڈ کے 90دن تحویل میں رکھا جا سکے گا جبکہ مزید 90کا فیصلہ وفاقی یا صوبائی سیکرٹری داخلہ کی صوابدید ہوگا،کسی بھی تاجر یا صحافی پر 100ڈالر پر ہنڈی حوالہ کے نام پر اقتصادی دہشتگردی کا پرچہ دے کر اسے جیل کی کال کوٹھری میں ڈالا جا سکے گا، اس طرح کا قانون تو افغانستان میں بھی نافذ نہیں۔

یہ فیٹف کو بدنام کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کو بھی بدنام کر رہے ہیںانٹرنیشنل کمیونٹی کا نام لے کر کالا قانون مسلط کئے جا رہے ہیں شخصی آزادیاں، آزادی رائے اور سیاسی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ احسن اقبال نے مریم نوز کی خاموشی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ خاموش نہیں ہیں بلکہ ان کا ملک میں موبلائزیشن کے لئے جو کردار ہوگا وہ کسی اور کا نہیں ہو سکتا ،جب وقت آئے گا مریم نواز ضرور کردار ادا کریں گی ۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دن بدن نیب نیازی گٹھ جوڑ واضح ہوتا جارہا ہے ،خورشید شاہ ساری جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن وہ 10 ماہ سے جیل میں ہیں، ان پر الزامات ماضی میں سندھ ہائیکورٹ سے ختم ہوچکے ہیں، حمزہ شہباز بھی جیل میں ہیں، ہماری قیادتوں پر دبا ئوکے لئے یہ ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں،موجودہ حکومت کا تیسرا ہتھکنڈہ میڈیا کا گلا دبانا ہے۔میر شکیل الرحمان بھی 4 ماہ سے جیل میں ہیں، میر شکیل الرحمان کو فوری رہا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اتفاق ہے کہ یہ حکومت سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمیں عوامی توقعات پر پورا اترنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان کو جلد سے جلد فارغ کیا جائے بلکہ عمران خان خود جلدی جانے کے موڈ میںہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں کوارڈی نیشن کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا، کوشش ہو گی کہ اسی ہفتے یہ کمیٹی قائم ہو اور عید کے بعد آل پارٹی کانفرنس منعقد کرنے کے لئے اقدامات کرے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…