بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

حکومت کی تبدیلی کیلئے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے سر جوڑ لیا، جوڑتوڑ کے بادشاہ آصف زرداری متحرک، اہم شخصیت کو ٹاسک سونپ دیا گیا

datetime 16  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)بلوچستان حکومت کی تبدیلی کے لئے پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) متحرک ہو گئی ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جوڑ توڑ کے لئے ایک بار پھر اپنے قریبی ساتھی قیوم سومرو کو ٹاسک دیدیا ہے جبکہ دوسری طرف بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سپیکر صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو سمیت بعض اراکین بھی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے خوش نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرداری کی کراچی میں جو ملاقات ہوئی تھی اس میں بلوچستان حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے فیصلہ ہوا تھا اور اسی فیصلے کے تناظر میں آصف زرداری نے اپنے قریبی ساتھی قیوم سومرو کو اب بلوچستان میں ڈیرے ڈالنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 30اراکین کی حمایت موجود ہے جبکہ حکومت کی تبدیلی کے لئے مزید 3اراکین بھی جلد ان کے ساتھ مل جائیں گے۔جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک ووٹ بھی انہیں ملے گا، ایک آزاد رکن کا ووٹ بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ اے این پی کے چار اراکین پہلے ہی ہمیں تعاون کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے 10اراکین بھی اب اپوزیشن کی حمایت کریں گے، اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمن کو آمادہ کرلیا ہے کہ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ سردار اختر مینگل گروپ کو دی جائے یا پھر اختر مینگل خود قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ کر صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑیں اور وزارت اعلیٰ سنبھالیں۔جمہوری وطن پارٹی کا ایک رکن اور متحدہ مجلس عمل کے 11اراکین بھی جام کمال کے خلاف متحرک ہیں اور اب کوشش کی جارہی ہے کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو اوربلوچستان نیشنل پارٹی

عوامی کے تین اراکین کو بھی توڑا جائے تاکہ اپوزیشن کو 35سے 36اراکین کی حمایت حاصل ہو اور بلوچستان کی حکومت گرائی جاسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکمران اتحاد تحریک انصاف کو 36اراکین کی حمایت حاصل ہے جس میں تحریک انصاف کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کے 24، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے تین اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو اراکین شامل ہیں۔دوسری طرف ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی بھی وزیراعلیٰ بلوچستان سے خوش نہیں ہیں اور ان کی سولو فلائٹ کی وجہ سے خاموشی کیساتھ وہ بھی چاہتے ہیں کہ وزارت اعلیٰ کا امیدوار تبدیل ہو۔آصف زرداری مولانافضل الرحمن کو یہ بھی یقین دلا چکے ہیں کہ اپوزیشن کی جماعتیں بلوچستان سے آئندہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی تاکہ ان کی سینیٹ میں نمائندگی برقرار رہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…