اسلام آباد(آن لائن) وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کے فیصلوں کی توثیق کا معاملہ موخر کر دیا جبکہ کابینہ کے الیکٹرک کے بجلی کے نرخوں پر متفق نہیں ہوسکی ہے،وزیراعظم نے کے الیکٹرک اور ایل این جی کے معاملے پر رواں ہفتے اہم اجلاس بلانے کا فیصلہ کیاہے جبکہ ہوٹل، ریسٹورنٹس اور مارکیز کھولنے کا معاملہ اسد عمر کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت
ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کا معاملہ موخر کر دیا گیا ہے۔ای سی سی نے 3 جولائی کو ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے سمیت اہم فیصلے کئے تھے۔وفاقی کابینہ کو کے الیکٹرک کے نرخ اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی۔کابینہ کے الیکٹرک کے بجلی کے نرخوں پر متفق نہ ہو سکی۔ای سی سی نے گھریلو و کمرشل صارفین پر 73 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی منظوری دی، کابینہ نے روک دیا۔ ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعظم عمران خا نے کے الیکٹرک اور ایل این جی کے معاملے پر رواں ہفتے اہم اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ نے ایل این جی کے نرخ بڑھانے کا معاملہ بھی موخر کر دیا۔کابینہ کے اجلاس میں عید پر بازار، مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور مارکیز کھولنے پر بھی غور ہوا۔وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید نے عید سے قبل مارکیٹس، ریسٹورنٹس، ہوٹلز اور مارکیز کھولنے کی حمایت کر دی انکا کہناتھا وزیراعظم صاحب، ہوٹل ریسٹورنٹس کھول دیں نہیں تو لوگ بھوکے مر جائیں گے۔اس وقت مارکیٹس کھولنا مناسب ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہوٹل ریسٹورنٹس کھولنے کا معاملہ اسد عمر کے سپرد کر دیا۔ وزیر اعظم نے اسد عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ جے آئی ٹی کا معاملہ بھی کابینہ میں اٹھا دیا۔