اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کی نجکاری کمیٹی میں وزیراعظم کے خصوصی مشیروں کی شمولیت کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
منگل کو اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے مسلم لیگ نون کی جانب سے کابینہ کی نجکاری کمیٹی میں وزیراعظم کے خصوصی مشیروں کی شمولیت کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ 25 اپریل 2019ء کو کابینہ کی نجکاری کمیٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری ہوا، جبکہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں مشیروں کو شامل کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، مشیر آئین کے تحت حلف نہیں اٹھاتے اس لیے آئین، جمہوریت کے محافظ نہیں ہوتے۔بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کو کمیٹی کا ممبر اور چیئرمین بنانا غیر قانونی ہے، جبکہ ڈاکٹر عشرت حسین، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کو ممبر بنانا بھی غیر قانونی ہے۔جسٹس عامرفاروق نے وکیل بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے کمیٹی میں قومی اسمبلی کے ممبران ہونے چاہیے؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ کمیٹی میں 3 ممبران قومی اسمبلی کے ممبر نہیں جبکہ کابینہ کمیٹی کے ممبران کا ممبر پارلیمنٹ ہونا ضروری ہے۔بیرسٹرمحسن شاہ نوازرانجھا نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ کا ممبر 2حلف اٹھاتا ہے تاہم مشیر کا صرف نوٹی فکیشن ہوتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیروں پراہلیت، نااہلی کی اٰئینی شقوں کابھی اطلاق نہیں ہوتا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہاںبہت سارے کیسز ایک ہی نوعیت کے زیر التوا ہیں، نیشنل فنانس کمیشن اور معاونین خصوصی سے متعلق کیسز بھی زیر التواء ہیں۔اس موقع پر عدالت نے مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، مشیر تجارت عبدالرزاق دائودسمیت مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری خزانہ کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مسلم لیگ نون اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی مشیروں کو نجکاری کمیٹی سے نکالنے کا خط لکھ چکی ہے۔