اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کی کاکردگی کا پول کھول دیا،وفات پانے والے افراد کیخلاف بھی نیب ریفرنسز کے زیر التوا ہونے کا انکشاف۔عدالت نے ملک بھر میں ایک سو بیس نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم دیدیا۔عدالتی حکم میں قرا ردیا گیا کرپشن کے مقدمات اور زیر التواء نیب ریفرنسز کاتین ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔عدالت نے کہا لگتا ہے بارہ سو چھبیس نیب ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں سو سال لگ جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم بنچ نے لاکھڑا کول مائنگ پاور پلانٹ میں بے ضابطگیوں کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔عدالت نے نیب کی کارکردگی پر عدم اعتما د کا اظہا رکردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہو جائیگا، نیب کے بیس سال پرانے ریفرنس اب بھی زیر التواء ہیں،کیا نیب اپنے قانون پر عمل در آمد کرانے میں سنجیدہ ہے،نیب ریفرنسز کے فیصلے کیوں نہیں ہو رہے،کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیر آئینی قرار دیدیں۔نیب کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا ملک بھر میں پچیس نیب عدالتیں ہیں جن میں سے پانچ عدالتوں میں ججز ہی نہیں ہیں،نیب کی پچیس عدالتوں میں بارہ سو چھبیس ریفرنسز زیر التوا ہیں۔چیف جسٹس نے پوچھا مقدمات پر کیوں فیصلے نہیں ہو رہے۔نیب وکیل نے جب یہ موقف اپنایا کہ کرونا کے سبب ریفرنسز پر کارروائی مکمل نہیں ہو رہی تو چیف جسٹس نے کہا بیس سال پرانے مقدمات زیر التوا ہیں،سن دو ہزار،دو ہزار ایک،دو ہزار دو او ر سن دو ہزار تین کے ریفرنسز بھی زیر التوا ہیں،بیس سال پرانے مقدمات پر فیصلے کیوں نہیں ہو رہے،محمد احمد صادق کا مقدمہ طویل عرصے سے زیر التو ا ہے یہ سیکرٹری تو انتقال کر گئے ہیں،نیب کیا کر رہا ہے،نیب کیوں سنجیدہ نہیں ہے۔نیب وکیل نے کہا جس مقدمے کی طرف عدالت نشاندہی کر رہی ہے اس میں ایک عدالت نے حکم امتناع
جاری کیا ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کوئی حکم امتناع نہیں ہے،جس بات کا آپ کو علم نہیں ہے وہ بات نہ کریں۔چیف جسٹس نے نیب ایک اور زیر التوا یفرنس کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا یہ سن دو ہزار ایک کا مقدمہ ہے یہ بندہ بھی فوت ہو چکا ہے،یہ کیا ہورہا ہے،کیوں فیصلے نہیں ہورہے،پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں تین سو نیب ریفرنسز زیر التوا ہیں،نیب وضاحت کرے جن مقدمات کا فیصلہ تین ماہ میں ہونا تھا اْن پر بیس سال لگ گئے
ایسا کیو ں ہے؟۔چیف جسٹس نے نیب کی خراب کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا نیب کا ادارہ نہیں چل رہا،ہم نیب کے بارے میں خراب الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتے،لگتا ہے بارہ سو چھبیس نیب ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی،نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہو جائیگا۔سپریم کورٹ نے ایک سو بیس نئی عدالتیں قائم کرنے اور پانچ عدالتوں میں ججز تعینات کرنے کا حکم
دیدیا۔عدالت نے قرا ردیا کرپشن کے مقدمات، زیر التوا ریفرنسز کا تین ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل،پراسیکیوٹر جنرل اور سیکرٹری قانون کو بھی زاتی حیثیت سے طلب کر لیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب زیر التوا ریفرنسز کو جلد نمٹنانے سے متعلق تجاویز بھی طلب پیش کریں،سیکرٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں۔واضح رہے ماضی میں بھی سپریم کورٹ نیب کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔