پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

بعض افراد نے توہم پرستی اور اندھے اعتقاد کے باعث اپنے معذور بچوں کو زمین میں گردن تک دبا دیا،سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں، علمائے کرام

datetime 21  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ملک میں سورج گرہن کے دوران بعض افراد نے ہم پرستی اور اندھے اعتقاد کے باعث اپنے معذور بچوں کو زمین میں گردن تک دبا دیا۔ان افراد کے مطابق سورج گرہن کے دوران ان کے اس عمل سے ان کے معذور بچے تندرست ہو جائیں گے۔رواں سال کا پہلا سورج گرہن تھا۔

سورج گرہن کے ساتھ متعدد توہم پرستی کی باتیں جڑی ہوئی ہیں جن پر لوگ اندھا اعتقاد رکھتے ہیں،اسی توہم پرستی سے جڑی ایک بات یہ بھی ہے کہ ذہنی معذور بچوں کو اگر سورج گرہن کے وقت کھلے مقام پر مٹی میں دبا دیا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں،اس کام کو انجام دینے کے لیے متعدد ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کے والدین مختلف شہروں میں اور کراچی کے ساحل سی ویو پر صبح صادق کے وقت ہی پہنچ گئے، جنہوں نے بیلچوں اور پھاوڑوں کی مدد سے ساحل کی نرم مٹی میں گڑھے کھودے اور اپنے بچوں کو گردن تک دبا دیا۔ان لوگوں کا موقف ہے کہ اس عمل سے ان کے بچے شفایاب ہو جائیں گے، تاہم سائنسی طور پر اس کی کوئی توجیہ نہیں ملتی، نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس عمل سے شفا پائی ہو۔معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کو گرہن لگنا سائنسی عمل ہے، جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔اس ضمن میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم سورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کرتے تھے۔

موضوعات:



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…