جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

بھارت سے تربیت او ررقوم کی وصولی کا سکینڈل،ایم کیو ایم پر پابندی لگادی جائے گی؟سپیشل رپورٹ

datetime 27  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تنظیمی نیٹ ورک کو اگرچہ گزشتہ انتخابات کے بعد نقصان پہنچا ہے مگر اب بھی سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک بہترین تنظیمی ڈھانچہ ہے۔ آج پارٹی کو اپنے آغاز سے اب تک کے سنگین ترین بحران کا سامنا ہے کہ اس کے قائد، بانی اور جس کے گرد پارٹی گھومتی ہے، الطاف حسین کو لندن میں پہلے ہی منی لانڈرنگ کی تفتیش کا سامنا ہے اب بی بی سی کی ڈاکومینٹری کے بعد مزید دبائو کا سامنا ہے، الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی جماعت بھارت سے فنڈ لیتی ہے۔ ان سب نے ان کیلئے پاکستان اوربرطانیہ میں معاملات کو زیادہ مشکل بنا دیا ہے، کیا ایم کیو ایم کیلئے وقت ختم ہو رہا ہے یا وہ بحران پر قابو پا لے گی؟ معروف تجزیہ نگارمظہرعباس کے مطابقپاکستانی سیاست میں ’’انڈین فیکٹر‘‘ نیا ہے نہ کسی کو غدار قرار دینا نیا ہے لیکن اگر یہ لندن میں الزامات کا حصہ ہو تو یہ نہ صرف الطاف حسین بلکہ پارٹی کو بھی مشکلات میں ڈال دیں گے، اگر ان کے خلاف الزام واپس لے لیے جاتےہیں یا وہ خود کو کلیئر کرا لیتے ہیں تو پارٹی زیادہ مضبوط ہو کر اُبھرے گی، اگر نہیں تو ایم کیو ایم کو پابندی کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کو اکثر لوگ انتہائی قدم قرار دیتے ہیں جس کے انتہائی دوررس اثرات ہو سکتے ہیں، اس پس منظر میں سندھ خصوصاً شہری سندھ کا سیاسی منظرنامہ بہت پریشان کن ہوگا اور بے یقینی پیدا کرسکتی ہے، اپنے خلاف الزامات اور فرد جرم کے بہترین جج تو الطاف حسین اور پارٹی ہی ہیں، وہ اب بھی بطور سیاسی جماعت بقاء اور کام کرنے کی صلاحیت و قوت رکھتی ہے لیکن اس کو لندن کیسز سے خصوصاً خود کو ’’کلین‘‘ نکلنا ہوگا، ان کی جمعرات کو جذباتی تقریر کارکنوں کیلئے وارننگ اور انتباہ تھا لیکن انہوں نے اپنے بعض جملوں سے پارٹی کو ایک بار پھر مشکل صورتحال سے دوچار کر دیا جو کسی بھی حالات میں قطعی غیرضروری تھے، ان سے متعلقہ حلقوں یا سیاسی حلقوں میں اچھا پیغام نہیں کیا۔ماضی میں ایسی تقریر کے باعث ان کی براہ راست کوریج پر پابندی لگ چکی ہے، دوم تقریر کے حوالے سے ہر چیز سوشل میڈیا پر ہے، انہوں نے خود کو اور پارٹی کو سیاسی سطح پر تنہا کر لیا اور یہ ایسے وقت کیا جب ایم کیو ایم کو سیاسی حمایت کی ضرورت تھی، ایم کیو ایم اور الطاف حسین کسی ’’مائنس الطاف‘‘ فارمولے پر تیار نہیں بلکہ وہ پارٹی کے مستقبل سے متعلق پریشان ہیں اگر 9 جولائی کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی مزید توسیع نہیں ہوئی، دوسرے اس سے ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج بڑھی ہے، حتیٰ کہ سابق صدر آصف زرداری کیلئے بھی الطاف حسین کا ساتھ دینا دشوار ہوگا کہ خود ان کی تقریر نے ہر طرح کے مسائل پیدا کرلیے ہیں، تیسرے، ن لیگی رہنمائوں خواجہ آصف اور چوہدری نثار پر ان کی تنقید ان لوگوں کےبیانات کا ردعمل ہو سکتے ہیں لیکن کیا کسی بھی طور ایم کیو ایم کیلئے فائدے مند ہو سکتی ہے؟ بلکہ یہ صرف مسائل کو بڑھائے گی، ن لیگ کے 2013ء میں برسراقتدار آنے کے بعد اس نے خصوصاً عمران فاروق کی تحقیقات کو دوبارہ کھولا لیکن اس نے بھی 2010ء سے گرفتار دو ملزمان کی گرفتاری ظاہر کرنے میں دو سال کا وقت لیا، ان ملزمان کو 16 ستمبر 2010ء کو قتل کے ہفتوں بعد گرفتار کیا گیا تھا، ن لیگ کی قیادت کو بھی اپنے ردعمل اور بیانات میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور قرارداد کے ساتھ میں اچھے اثرات نہیں ہوں گے، چہارم ،اگر لندن پولیس اپنی تفتیش مکمل کرلیتی ہے تو الطاف حسین اور دیگر کے خلاف کیا فرد جرم لائی جائے گی؟ کیا اس میں مبینہ انڈین فنڈنگ کو شامل کیا جائے گا جیسا کہ بی بی سی نے الزام لگایا ہے اگر درست تو پارٹی ان کے خلاف کیا ایکشن لے گی؟ بی بی سی کے خلاف مقدمہ سے متعلق ایم کیو ایم کا فیصلہ آسان نہیں ہوگا خصوصاً اگر اس کو منی لانڈرنگ کیس کا حصہ بنا دیا گیا، چنانچہ پارٹی کے قانونی ماہرین کو 9 جولائی تک انتظار کرنا ہے۔بی بی سی کا اپنی اسٹوری پر قائم رہنے نے ایم کیو ایم کیلئے صورتحال مزید مشکل کر دی ہے، اس رپورٹ کا وقت بہت اہم ہے کہ منی لانڈرنگ کیس سے صرف ایک ہفتہ قبل سامنے آئی، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان سے تفتیش کیلئے چند روز میں یہاں آنے والی ہے، تحقیقات امکانی طور پر جلد مکمل ہو جائے گی، یہ کیس بھی ایم کیو ایم کیلئے بہت سی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ وفاقی حکومت نے اس معاملے کو کیوں اُٹھایا اور برطانوی حکومت سے تعاون مانگا ہے؟ وہ ایم کیو ایم سے متعلق کس قسم کی معلومات چاہتی ہے۔ شاید اس کے مبینہ بھارتی تعلق سے متعلق! انتخابی نتائج کے جائزے کیلئے 19 مئی 2013ء کو ہونے والے جنرل ورکرز اجلاس کے بعد سے اہم تنظیمی بحران کا شکار ایم کیو ایم اب تک اس پر قابو نہیں پا سکی بلکہ یہ مزید گہرا ہوگیا ہے۔ پارٹی کے کئی مرکزی رہنما ایک طرف ہوگئے، پریشان ہیں یا پارٹی چھوڑ گئے، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے معاملے میں پارٹی کا فیصلہ حیران کن تھا، عوامی سطح پر ’’چارج شیٹ‘‘ عائد کی گئی، انہیں پریشان کرنے کا مشورہ پارٹی کو کس نے دیا تھا، یہ اچھا نہیں ہوا، ایم کیو ایم میں اب بھی اچھے سیاسی چہرے ڈاکٹر فاروق ستار، حیدر عباسی رضوی، خواجہ اظہار الحسن، سردار احمد، فیصل سبزواری، قمر منصور، بیرسٹر سیف، خوش بخت شجاعت، کشور زہرہ، عامر خان اور دیگر موجود ہیں مگر رہنمائوں اور کارکنوں کے درمیان اعتماد کی سطح ویسی نہیں جیسی ماضی میں تھی، چند روز یا ہفتوںمیں آپریشن میں تیزی آئے گی درجنوں سنگین کیسز اور انکوائریز مکمل ہو جائیں گی، ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اورمنی لانڈرنگ کیسز آخری مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، ایم کیوایم اور الطاف حسین کیلئے بعض اہم تنظیمی فیصلوں کیلئے زیادہ وقت نہیں بچا!

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…