اسلام آباد (نیوزڈیسک )شمالی اور جنوبی کوریا کی سخت دشمنی ساری دنیا میں مشہور ہے لیکن اب جبکہ شمالی کوریا اپنی تاریخ کے بدترین قحط کا شکار ہے تو جنوبی کوریا اس کی مد د پر تیار ہے لیکن مدد فراہم کرنے کے لئے ایک دلچسپ شرط بھی رکھ دی ہے۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ 100 سال کے سخت ترین قحط کا شکار ہے اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اسے بھرپور مدد فراہم کی جائے لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ مدد مانگی جائے۔ جنوبی کوریائی وزیر خارجہ ہانگ یانگ پیو کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں قحط پر نظر رکھی جائے گی اور ہر ممکن مدد بھی فراہم کی جائے گی، اگر شمالی کوریا کیطرف سے مدد کا تقاضہ کیا گیا۔
شمالی کوریا کی طرف سے یہ اعلان تو کیا گیا ہے کہ یہ بدترین قحط کا شکار ہے لیکن باقاعدہ طور پر مدد کی درخواست نہیں کی گئی اور اکثر ممالک کا کہنا ہے کہ قحط کا اعلان دراصل مدد مانگنے کا ایک طریقہ تھا لیکن بدترین حالات کے باوجود شمالی کوریائی حکومت مدد کی باقاعدہ درخواست نہیں کر رہی۔ امریکا کا کہنا ہے کہ قحط کے دعووں کا جائزہ لیا گیا ہے اور حاصل ہونے والی معلومات کے پیش نظر کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکا اس سے پہلے شمالی کوریا کو نیوکلئیر اور میزائل پروگرام کا خاتمہ کرنے کی شرط پر مدد فراہم کرتا رہا ہے لیکن بعد ازاں طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی پر مدد کی فراہمی منقطع کر دی گئی۔
چین شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات رکھنے والے چند ممالک میں سے ایک ہے اور اس کی طرف سے خوراک کی شکل میں امداد فراہم کرنے کا بیان سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی تقریبا اڑھائی کروڑ آبادی میں سے 70 فیصد خوراک کی شدید کمی کی شکار ہے۔