اسلام آباد(نیوزڈیسک )وزیراعظم حبیب الصید کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد برطانوی شہریوں کی ہے۔تیونس میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں انتشار پھیلانے والی 80 مساجد کو ایک ہفتے کے اندر بند کر دیں گے۔حکام کی جانب سے یہ اعلان سیاحتی مقام سوسہ میں حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں غیرملکیوں سمیت 39 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
تیونس میں حملوں میں کب کیا ہوا۔
تیونس کے وزیراعظم حبیب الصید نے دارالحکومت تونس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کنٹرول سے باہر کچھ مساجد زہر پھیلا رہی ہیں اور انھیں ایک ہفتے کے اندر بند کر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا: کچھ مساجد سے پراپیگنڈہ اور دہشت گردی کا زہر پھیلایا جارہا ہے۔تیونس کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزات داخلہ ان مساجد کو بند کرے گی۔
انھوں نے ماروائے آئین سرگرمیاں کرنے والے گروہوں اور پارٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کو سیاحتی مقام سوسہ کے ساحل پر واقع دو ہوٹلوں پر حملے میں حملہ آور سمیت کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔وزیراعظم حبیب الصید کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد برطانوی شہریوں کی ہے تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
واضح رہے کہ تیونس میں وزارتِ صحت کے مطابق جمعے کو سیاحتی مقام سوسہ کے ساحل پر واقع دو ہوٹلوں پر حملے میں حملہ آور سمیت 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق اس حملے میں اور 36 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔اس حملے کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل امپیریئل مرحبا کے سامنے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا۔اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔
تیونس کے وزارتِ داخلہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تیونس، برطانیہ، جرمنی اور بلغاریہ کے شہری شامل ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کا کہنا ہے ہلاک ہونے والوں میں کم از کم پانچ برطانوی شہری شامل ہیں۔ آئرلینڈ کی حکومت نے بھی ایک آئرش خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
تفریحی مقام سوسہ سیاحوں میں بہت مقبول ہے
یہ حملہ ایک ایسے دن ہوا جب فرانس میں ایک فیکٹری پر حملے میں ایک شخص کا سر قلم کر دیا گیا اور خلیجی ریاست کویت میں شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد پر حملے میں کم از کم افراد 27 ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ مارچ میں تیونس کے دارالحکومت تیونس میں ایک عجائب گھر پر ہونے والے حملے میں کم از کم 22 افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت غیر ملکی سیاحوں کی تھی اور اس حملے کے بعد سے ملک میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے تھے اور سکیورٹی ہائی الرٹ پر تھی۔
یاد رہے کہ دہشتگرد گروہ دولت اسلامیہ نے اپنے جنگجوں سے کہہ رکھا ہے کہ وہ رمضان کے مہینے میں اپنے حملوں میں اضافہ کر دیں۔
تیونس حملہ: انتشار پھیلانے والی مساجد کو بند کر دیں گے،حبیب الصید
27
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں