اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام محمد سرور نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے پے درپے حادثوں کا کوئی تو ذمہ دار ہو گا؟ 22 جون کو ایوان میں رپورٹ پیش کروں گا. اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام محمد سرور نے کہا کہ پی آئی اے طیارے میں 99 مسافر تھے اور 97 جاں بحق ہوئے افسوسناک حادثہ تھا جبکہ زخمی افراد صحت یاب ہو رہے ہیں.انہوں نے کہا کہ حکومت نے 82 خاندانوں کے لیے سہولیات فراہمی کی حقیر کوشش کی
پی آئی اے طیارہ آبادی پر گرا جس میں 16 گھر بری طرح متاثر ہوئے.وفاقی وزیر نے کہا کہ طیارہ حادثے کے وقت لوگوں کا جذبہ خدمت قابل دید تھا اور میں حادثے کے وقت مدد کرنے والے مقامی لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں متاثرہ افراد کو پی آئی اے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے، متاثرین کو فراہم سہولیات ناکافی ہیں مگر کوشش کر رہے ہیں اور احساس بھی ہے.انہوں نے کہا کہ ماضی میں 6 طیارے حادثے کا شکار ہوئے ہیں اور طیاروں کے جو حادثات ہوئے ان کی وجوہات تو ہوں گی پی آئی اے کے پے درپے حادثوں کا کوئی تو ذمہ دار ہو گا. غلام سرور نے کہا کہ 22 مئی کو طیارہ حادثہ ہوا اور رواں ماہ کی 22 تاریخ کو اسی ایوان میں رپورٹ پیش کروں گا جبکہ 22 جون کو دیگر حادثوں سے متعلق رپورٹس کا بھی ذکر کروں گا انہوں نے کہا کہ نون لیگی رہنما نے 7 سوال کیے اور جہازوں کی بہتری پر بات کی لیکن افسوس ہے ہم ہر معاملے میں جعلی ہیں سپریم کورٹ کی مداخلت پر پی آئی اے پائلٹس اور عملے کی ڈگریوں پر تحقیقات ہوئیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ماضی قریب میں چھ جہاز حادثے ہوئے، بھوجا ایئرلائن کا حادثہ ہوا انکوائری رپورٹ نہیں آئی،ایئربلیو کا حادثہ ہوا مبہم رپورٹ آئی،حویلیاں کے قریب اے ٹی آر کا حادثہ ہوا رپورٹ سامنے نہیں آئی،گلگت میں ایک کریش لینڈنگ ہوئی۔انہوں نے کہاکہ کسی کو تو ان حادثات کا ذمہ لینا ہوگا، پی آئی اے کا مختصر فلیٹ پھر بھی اتنے حادثے، ہمارے لئے باعث ندامت ہے۔انہوں نے کہاکہ جہازوں کا چیک اپ ہونا چاہئے، پائلٹوں کا بھی طبی چیک اپ کروائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پی آئی اے ایمپلائیزکی ڈگریاں چیک کروائی گئیں، 546کی ڈگریاں جعلی نکلیں،پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس بھی نکلے، ذمہ دار وہ لوگ جن کے دور میں بھرتیاں ہوئیں،اس کی انکوائری بھی ہوگی کہ جعلی لائسنس کہاں سے بنے کیسے بنے؟انکوائری ٹیم کے چار میں سے تین ایئرفورس کے سینیئر اور ایک سول ایوی ایشن کے سینئر افسر ہیں۔