ممبئی (نیوزڈیسک) آئی سی سی کے سابق صدر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیئرمین این سری نواسن کیخلاف الزام عائد کیا ہے کہ ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کا پورا سکرپٹ سری نواسن نے خود تحریر کیا تھا، بھارت میں جو ایسے کام کرواتا ہے، وہی میلبورن میں بھی ایسے کام کروا سکتا ہے۔ اس میچ میں بنگلہ دیش کو بھارت سے شکست ہوئی تھی جس کی وجہ ناقص امپائرنگ بنی تھی۔ بعد ازاں مصطفیٰ کمال نے ورلڈ کپ فائنل کی انعامی تقریب میں بھی شرکت نہ کی تھی اور احتجاجاً مستعفی ہوگئے تھے۔ بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس وقت میں آئی سی سی میں تھا تو میں نے سری نواسن کے غلط فیصلوں کیخلاف آواز اٹھائی تھی کیونکہ میں اسے قبول نہیں کرسکتا تھا۔ اس کے بعد جب میرے پاس اور کوئی چارہ نہ رہا تو میں نے صدارت سے استعفیٰ دے دیا۔جو لوگ تنازعوں میں پڑتے ہیں وہ خود اپنے ہی ملک اور ایسوسی ایشن کی بدنامی کا باعث ہوتے ہیں۔اس میچ کے بعد استعفیٰ دیا تو بنگلہ دیش میں لوگوں نے میرے فیصلے کو بھی ناپسند کیا کیونکہ انہیں لگا کہ میں بھارت کیخلاف ہوں لیکن میں آئی سی سی کے فیصلوں کے خلاف تھا اور آئی سی سی کون چلاتا ہے، سب جانتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ اس دن میدان میں سپائیڈر کیمرہ کیوں نہ تھا؟ اس دن میچ کیلئے ٹیکنالوجی کیوں نہ استعمال کی گئی؟ اس میچ کیلئے دیوہیکل سکرینز کیوں نہ استعمال ہوئیں؟ یہ ایک آئی سی سی کے تحت ہونے والا ایونٹ تھا اور اس کیلئے ذمہ دار بھی وہی ہے۔ انہوں نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کیخلاف میچ بڑی سکرین پر دکھانے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ اس میچ میں یہ نعرے کیوں نہیں لگوائے گئے کہ بھارت جیتے گا اور آسٹریلیا ہارے گا۔ اگر یہ سب کچھ بنگلہ دیش کی جگہ زمبابوے کیخلاف ہوا ہوتا تو بھی میں آواز اٹھاتا۔ کیا میلبورن میں آج تک کوئی میچ کیمرے کے بغیر ہوا ہے ؟ حتیٰ کہ مذکورہ ورلڈ کپ میں بھی کوئی میچ ایسے نہیں ہوا تھا پھر بنگلہ دیش کیخلاف میچ کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا، اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ جو شخص بھارت میں ایسے کام کرواتا ہے، وہی میلبورن میں بھی یہ سب کچھ کروا سکتا ہے۔