اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان میں ایک سال کے دوران میڈیا پر حملوں و خلاف ورزیوں کے 91واقعات ،7صحافی قتل ہوئے ،فریڈم نیٹ ورک آف پاکستان نے رپورٹ جاری کردی

datetime 30  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان میں ایک سال کے دوران میڈیا کے خلاف حملوں اور دیگر خلاف ورزیوں کے91 مختلف واقعات سامنے آئے جس میں 7 صحافیوں کا قتل بھی شامل ہے۔دنیا بھر میں تین مئی کو منائے جانے والے آزادی صحافت کے دن کے حوالے سے فریڈم نیٹ ورک آف پاکستان کی سال 20-2019 کی رپورٹ جاری کی گئی جس میں ان واقعات کے بارے میں بیان کیا گیا۔’

قتل، ہراساں کیا جانا اور حملے: پاکستان میں صحافیوں کے لیے مشکلات’ کے عنوان سے شائع اس رپورٹ میں مئی 2019 سے اپریل 2020 تک کے واقعات کا جائزہ لیا گیا۔س حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق رپورٹ میں ایک سال کے واقعات کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ سال مئی سے رواں سال اپریل کے دوران 7 صحافیوں اور ایک بلاگر کے قتل سمیت میڈیا نمائندوں پر تشدد کے اور ذرائع ابلاغ کے خلاف 91 واقعات منظرعام پر آئے۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق ان واقعات سے ان بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کی آزادی اور معلومات تک رسائی کے حوالے سے صحافیوں کو مسلسل دھمکایا اور ہراساں کیا جارہا ہے۔فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ میں بتائے گئے 91 واقعات سے متعلق لکھا گیا کہ اس اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک سال کے دوران ہر ماہ اوسطاً 7 واقعات رونما ہوئے یا پھر یوں کہیں کہ ہر ہفتے میں 2 واقعات سامنے آئے۔ میڈیا کے خلاف ان خلاف ورزیوں کے واقعات میں 7 صحافیوں کا قتل، 2 کا اغوا، 9 کی گرفتاری، 10 پر حملے، 23 افراد کو دھمکانا، 8 کے خلاف قانونی کارروائی اور سینسرشپ کے 10 کیس شامل ہیں۔رپورٹ میں پاکستان میں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقہ کونسا رہا اس بارے میں جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ اسلام آباد صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک کام کرنے والی جگہ رہی اور 91 میں سے 31 واقعات وفاقی دارالحکومت میں سامنے آئے۔

صحافیوں کے لیے دوسرے نمبر پر سب سے خطرناک جگہ صوبہ سندھ رہا جہاں ایک سال میں 24 کیسز ریکارڈ ہوئے، اس کے علاوہ پنجاب میں 20، خیبرپختونخوا میں 13 اور بلوچستان میں 3 کیس رپورٹ ہوئے۔مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک سال کے عرصے میں پاکستان میں سب سے زیادہ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ایک سال کے رپورٹ 91 کیسز میں سے 63 الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے خلاف تھے جبکہ پرنٹ میڈیا کے بھی 25 افراد کے خلاف کیس سامنے آئے۔

مزید یہ کہ آن لائن صحافیوں کے 3 جبکہ ریڈیو سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کا کوئی کیس درج نہیں ہوا۔فریڈم نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں میڈیا کو سب سے زیادہ دھمکیاں دینے والے عناصر کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ 91 میں سے 42 فیصد کیس میڈیا کے افراد کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں پر درج کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق ان نشانہ بنانے والے میڈیا کارکنان کے خاندان کے افراد کا ماننا تھا کہ اس میں ریاست، اس کے ادارے، سیاسی پارٹیاں، مذہبی اور مجرم گروہ سمیت بااثر افراد اور نامعلوم ذرائع شامل تھے۔علاوہ ازیں اس حوالے سے جاری بیان میں فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں صحافت کو کنٹرول کرنے کی غرض سے سینسرشپ کے مختلف طریقے استعمال کیے جارہے ہیں جن میں صحافیوں کا قتل، انہیں دھمکیاں دینا اور ہراساں کرنا شامل ہے‘۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں کوئی بھی جگہ صحافیوں کے لیے محفوظ نہیں۔

موضوعات:



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…