واشنگٹن(این این آئی)امریکی ڈاکٹر رچرڈ لیوی ٹن کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے مریضوں میں نمونیہ کا ابتدا میں پتہ نہ چلنے سے اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ڈاکٹر رچرڈ لیوی ٹن کی جانب سے وینٹی لیٹر پر بیشتر کورونا مریضوں کے
انتقال کر جانے پر تحقیق کے نتیجے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد ابتدائی مراحل میں نمونیہ کا پتہ نہ چلے کی وجہ سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔ڈاکٹر رچرڈلیوی ٹن کا کہنا تھا کہ کووڈ نمونیہ کی فوری تشخیص مریض کو وینٹی لیٹر یا موت سے بچا سکتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ کوروناسے نمونیہ میں آکسیجن کمی کے باوجود شروع میں سانس میں دشواری کا احساس نہیں ہوتا، آکسیجن کی کمی پوری کرنے کے لیے سانس کھینچنے سے ہوا دانی کونقصان پہنچتا ہے، ہوا دانی اور پھیپھڑوں کو مسلسل نقصان سے مریض خطرناک مرحلے میں پہنچ جاتا ہے۔ڈاکٹررچرڈلیوی ٹن نے کہا کہ اس خاموش نمونیہ کا کورونا ٹیسٹ کے بغیر طبی آلے سے پتا چلایا جاسکتا ہے، پلس آکزی میٹر انگلی کی پور پر لگا کر آکیسجن کی مقدار اور دھڑکن کاپتہ چلایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر رچرڈ لیوی ٹن کا کہنا تھا کہ بظاہر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بھی ابتدا میں آکسیجن کی کمی کا پتا لگانا کارگر ثابت ہوا تھا۔