اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس بابرکت مہینے میں ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے وہ باجماعت نماز مساجد میں ادا کریں ۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے مساجد میں بڑی تعداد کا نماز پڑھنا ممنوع ہے تاہم مختلف علماء دین اور مفتیان کرام میں یہ بحث چل رہی ہے کہ مساجد کھولی جائیں گے اور تروایح پڑھیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے مولانا صاحب کی
ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ تروایح فرض نہیں ہے ، نبی کریم ؐ نے زندگی میں صرف تین دن تروایح جماعت کیساتھ پڑھی جبکہ باقی 26راتیں تروایح مسجد نہیں بلکہ گھر میں پڑیں ۔ اور ہم بضد ہیں مسجد میں میں تروایح پڑھیں گے ۔ مولانا کا کہنا تھا کہ تروایح مقدم ہے تہجد کا ، ہم عام دنون میں تہجد کی رکعتیں پڑھتے ہیں وہ رمضان میں تروایح کی صورت آگئی ہیں تاکہ تروایح پڑھ کر تہجد کے وقت سحری کر لیں ۔ میرا مفتیان کرام کو مشورہ ہے اللہ تعالی نے جب موقع دیا کہ رات کے 2بجے تروایح پڑھیں جب اللہ پاک عائیں قبول کرتا تو وہ کیسا پرنور منظر ہو گا کہ ایسی وقت میں اس اللہ کی عبادت کی جائے جب وہ آسمان و دنیا پر ہوتا ہے یہ ایسا وقت ہوتا جب انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کے سامنے جھک جائے رو رو کر مانگتا جائے وہ اللہ سننے والا اور نوازانے والا ہے ۔ مولانا صاحب نے عرب کے بہت بڑے عالم شیخ عاصم الحیکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موجودہ صورتحال میں پاکستان کے علما کرام کو کہا ہے کہ وہ غیرمنقطی باتیں کررہے ہیں، جبکہ ہمارا دین ایسا ہے۔احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بارش، طوفان، سیلاب یا کوئی ایسا ماحول ہوتو ہماری اذان میں دو لفظ “صلوا فى بيوتكم” ایسے ہیں جس میں گھروں میں نماز پڑھنے کاحکم دیا گیا ۔ہمارے علما ء دین نے مساجد میں نماز پڑھنے کی ضد پکڑ لی ہے۔ نبی کریم ؐ نے فرض نماز مسجد میں پڑھیں ،گھروں کو قبرستان نہ بنائیں نوافل گھر پر پڑھیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے کرونا کی شکل میں احکامات کوپھر زندہ کر دیا ہے جسے ہم نے کئی دفن کر دیا تھا ۔ اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہم اللہ پاک کے حکم سے بچے ہوئے ہیں ورنہ کراچی کی آبادی اور نیویارک کی آبادی سے کم نہیں ہمیں چاہیے کہ ایسے وقت میں اللہ پاک کے آگے جھک جائیں اور اس کا شکر اداکرتے رہیں تاکہ ہمیں اس مشکل وقت میں کرونا سے نجات اور اللہ کی قربت نصیب ہو ۔