جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

” تراویح فرض نہیں، مفتیان کرام مساجد کھولنے کیلئے لڑیں نہیں، تراویح و عبادات گھر پر ادا کی جا سکتی ہیں، نبی پاک ؐنے بھی زندگی میں صرف تین دن تراویح جماعت کے ساتھ پڑھی ، بارش، طوفان، سیلاب یا کوئی ایسا ماحول ہوتو ہماری اذان میں دو لفظ “صلوا فى بيوتكم” ایسے ہیں جس میں گھروں میں نماز پڑھنے کا کہا گیا ہے ” احادیث کی روشنی میں موجودہ صورتحال واضح کر دی گئی

datetime 21  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس بابرکت مہینے میں ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے وہ باجماعت نماز مساجد میں ادا کریں ۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے مساجد میں بڑی تعداد کا نماز پڑھنا ممنوع ہے تاہم مختلف علماء دین اور مفتیان کرام میں یہ بحث چل رہی ہے کہ مساجد کھولی جائیں گے اور تروایح پڑھیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے مولانا صاحب کی

ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ تروایح فرض نہیں ہے ، نبی کریم ؐ نے زندگی میں صرف تین دن تروایح جماعت کیساتھ پڑھی جبکہ باقی 26راتیں تروایح مسجد نہیں بلکہ گھر میں پڑیں ۔ اور ہم بضد ہیں مسجد میں میں تروایح پڑھیں گے ۔ مولانا کا کہنا تھا کہ تروایح مقدم ہے تہجد کا ، ہم عام دنون میں تہجد کی رکعتیں پڑھتے ہیں وہ رمضان میں تروایح کی صورت آگئی ہیں تاکہ تروایح پڑھ کر تہجد کے وقت سحری کر لیں ۔ میرا مفتیان کرام کو مشورہ ہے اللہ تعالی نے جب موقع دیا کہ رات کے 2بجے تروایح پڑھیں جب اللہ پاک عائیں قبول کرتا تو وہ کیسا پرنور منظر ہو گا کہ ایسی وقت میں اس اللہ کی عبادت کی جائے جب وہ آسمان و دنیا پر ہوتا ہے یہ ایسا وقت ہوتا جب انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کے سامنے جھک جائے رو رو کر مانگتا جائے وہ اللہ سننے والا اور نوازانے والا ہے ۔ مولانا صاحب نے عرب کے بہت بڑے عالم شیخ عاصم الحیکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موجودہ صورتحال میں پاکستان کے علما کرام کو کہا ہے کہ وہ غیرمنقطی باتیں کررہے ہیں، جبکہ ہمارا دین ایسا ہے۔احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بارش، طوفان، سیلاب یا کوئی ایسا ماحول ہوتو ہماری اذان میں دو لفظ “صلوا فى بيوتكم” ایسے ہیں جس میں گھروں میں نماز پڑھنے کاحکم دیا گیا ۔ہمارے علما ء دین نے مساجد میں نماز پڑھنے کی ضد پکڑ لی ہے۔ نبی کریم ؐ نے فرض نماز مسجد میں پڑھیں ،گھروں کو قبرستان نہ بنائیں نوافل گھر پر پڑھیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے کرونا کی شکل میں احکامات کوپھر زندہ کر دیا ہے جسے ہم نے کئی دفن کر دیا تھا ۔ اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہم اللہ پاک کے حکم سے بچے ہوئے ہیں ورنہ کراچی کی آبادی اور نیویارک کی آبادی سے کم نہیں ہمیں چاہیے کہ ایسے وقت میں اللہ پاک کے آگے جھک جائیں اور اس کا شکر اداکرتے رہیں تاکہ ہمیں اس مشکل وقت میں کرونا سے نجات اور اللہ کی قربت نصیب ہو ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…