ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

سندھ میں شدید گرمی :ہلاکتوں کی تعداد 450سے بھی بڑھ گئی

datetime 23  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 450 ہو گئی ہے جبکہ درجنوں افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔سیکریٹری صحت سعید منگنیجو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ کراچی کے چار بڑے ہسپتالوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 کے قریب ہے جبکہ ’دیگر ہسپتالوں سے گرمی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد معلوم نہیں ہے‘۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات کراچی شہر میں ہوئی ہیں جہاں حالیہ دنوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا۔ریکارڈ کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ سنہ 1979 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔سیکریٹری صحت سعید منگنیجو کے مطابق لیاری ہسپتال میں 18 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سول ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ سول ہسپتال میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہے ’تاہم تشویشناک حالت میں مریضوں کی تعداد ابھی نہیں معلوم‘۔’ہم ایک فہرست مرتب کر رہے ہیں اور جلد ہی جاری کریں گے۔ اس کے علاوہ مریضوں کی تعداد میں شام سے کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔‘جناح ہپستال کے شعبے ایمرجنسی کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کم از کم 200 افراد یا تو مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے یا پھر ان کی ہسپتال میں موت ہوئی ہے۔سیکریٹری صحت سعید منگنیجو نے بی بی سی کو بتایا کہ اندرون سندھ جیکب آباد اور شکارپور میں تین تین، جبکہ لاڑکانہ میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی تھی: ’لْو کے شکار لوگوں کو ہسپتال لایا گیا جنھیں تیز بخار تھا اور ان کے حواس کام نہیں کر رہے تھے، ان میں پانی کی کمی تھی اور بے ہوشی کے دورے پڑ رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 3000 افراد ہسپتال لائے گئے۔ ’ان میں سے اب بھی کم از کم 200 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔‘ڈاکٹر سیمی جمالی نے مزید کہا کہ ’پیر کی شام سے گرمی کی شدت سے ہونے والے بیمار افراد کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔‘ادویات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے بہت مدد کی ہے اور ادویات اور ضروری اشیا فراہم کی ہیں۔
ادھر کراچی الیکٹرک سپلائی کے عملے کو لوگوں کے احتجاج کے باعث دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق نارتھ ناظم آباد، بفر زون، ناگن چورنگی اور فیڈرل بی ایریا میں مشتعل افراد کی مزاحمت کے باعث مرمت کام شدید متاثر ہوا ہے۔ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق سنیچر سے پیر کی صبح تک سرد خانے میں 350 کے قریب لاشیں لائی گئی تھیں جن میں 45 شناخت نہ ہونے کی وجہ سے دفنا دی گئی تھیں، جبکہ باقی لاشیں لواحقین اپنے ساتھ لائے ہیں۔ایدھی کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ ’سرد خانے میں 250 میتیں رکھنے کی گنجائش ہے۔ تین روز میں لائی گئی میتوں میں زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں، بچوں اور نشے کے عادی لوگوں کی میتیں شامل ہیں جن کے سر پر کوئی سایہ نہیں ہوتا۔‘
’اکثر لوگ اس لیے سرد خانے میں میتیں لے کر آئے تھے کہ گھروں میں خراب نہ ہوں کیونکہ تدفین کا بندوبست کرنے اور جنازے کے لیے عزیز و اقارب کے آنے میں سات سے آٹھ گھنٹے تو لگ ہی جاتے ہیں۔‘دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کے الیکٹرک کارپوریشن کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ صوبائی وزیر توانائی اور خزانہ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر میں 1350 فیڈر ہیں جن میں سے صرف 100 کی معمول کی دیکھ بھال کی گئی تھی جس وجہ سے اس قدر فیڈرز کی شدید ٹرپنگ ہوئی ہے اور حالات خراب ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کے الیکٹرک کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ لوڈ شیڈنگ کا اتنا مسئلہ نہیں تھا کیونکہ طلب 3100 میگا واٹ تھی جبکہ 2600 ان کے پاس موجود تھی۔ مسئلہ یہ ہوا تھا کہ فیڈر ٹرپ کر گئے اور مرمت کے لیے عملہ موجود نہیں تھا۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…