کراچی(این این آئی) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین و سابق ڈائریکٹر کراچی اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث درآمدی سرگرمیاں منجمد ہونے اور کاروبار وصنعتیں بند ہونے سے کمرشل امپورٹرز شدید مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کے لیے لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے کے بعد درآمدی مال کی دوبارہ بحالی ممکن نہیں ہوسکے گا
جس سے صنعتوںکو خام مال کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لہٰذا کمرشل امپورٹرز کو ایک سال کے لیے آسان شرائط پرقرضے دیے جائیں تاکہ سرمائے کی قلت کو دور کیا جاسکے۔امین یوسف بالاگام والانے جمعہ کو جاری ایک بیان میں کہاکہ کرونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں مقید کرنے کے علاوہ کاروبار و صنعت کو بھی بہت بری طرح متاثرکیا ہے۔ بلکہ کاروباروصنعتیں تباہی کے دہانے پر ہیںجس کی وجہ سے تاجربرادری خاص طور پر کمرشل امپورٹرز شدید مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ کاروباروصنعت کی بندش کی وجہ سے مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔ کمرشل امپورٹرز کی ادائیگیاں پھنس گئی ہیں اور ان کے لیے اپنی بقا برقرار رکھنا دشوار نظر آتا ہے لہٰذا برآمدکنندگان کو حاصل ا یکسپورٹ ری فنانس کی طرح کمرشل امپورٹرز کو بھی قرضوں کی سہولت فراہم کی جائے کیونکہ برآمدکنندگان درآمدکنندگان کے بغیر نہیں چل سکتے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کمرشل امپورٹرزکو آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں اور بینکوں کو ہدایت جاری کی جائے کہ درآمدی مال کی دستاویز بینکوں میں پہنچنے کے بعد فوری ادائیگیاں ممکن بنائی جائیں بصورت دیگر کیش فلو کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا۔انہوں نے ایف بی آر کے31مارچ2020کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن C.No.3(1)E&C/2017کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ نوٹیفکیشن میںکہا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن ، لوگوں کی نقل وحمل محدود ہونے کے باعث درآمدکنندگان کو بندرگاہ سے مال اٹھانے کے لیے پہلے سے حاصل مفت وقت کے علاوہ مزید15 اضافی دن دیے جارہے ہیںمگر نجی ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ کمپنیوں نے ایف بی آر کی سفارشات کو ماننے سے انکار کردیا ہے اور درآمدی مال پرڈیمرج اور ڈی ٹینشن بدستور عائد کیا جارہاہے لہٰذا ایف بی آر فوری طور پر اس کا نوٹس لے اور درآمدکنندگان کوڈیمرج اور ڈی ٹینشن کی مد میں لاک ڈاؤن کی مدت تک چھوٹ دی جائے تاکہ بندرگاہ سے مال بتدریج ویئر ہاؤسز تک منتقل کیا جاسکے۔