پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات میڈیا مہم تک محدود ہوگئے،ایران سے آنیوالے زائرین کو بارڈر پر روکنے کی بجائے تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں پہنچایا جانے لگا، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 21  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات میڈیا مہم تک محدود ہوگئے۔ جبکہ کرونا کو پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لئے ایران سے آنے والے زائرین کو تافتان بارڈر پر روکنے کے بجائے بڑی تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان کے تمام ادارے جو کرونا سے بچاؤ اور روک تھام کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی ادارہ صحت سمیت کسی ادارے نے ایران سے ملحقہ بلوچستان کے بارڈر پر نہ تو ڈاکٹر کی بڑی ٹیم بھجوائی ہے اور نہ ہی عارضی صحت گاہ بنائی ہے۔ جس میں ایران سے آنے والے مریضوں کو رکھ کر کرونا وائرس کو ملک میں پھیلنے سے روکا جائے۔ اس کے برعکس حکومت کراچی، خیبرپختونخواہ میں عارضی ہسپتال اور آئسولیشن سنٹر بنا رہی ہے۔ جہاں ایران سے آئے لوگوں کو تافتان بارڈر سے بسوں میں سوار کرا کر پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں پہنچایا جائے گا۔ بارڈر سے ڈیرہ اسماعیل خان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، لاہور اور گجرات کا سینکڑوں کلو میٹر کا سفر کرونا سے متاثر زائرین بسوں میں بیٹھ کرتے ہیں۔ یہ سفر 20 سے 30 گھنٹے میں ختم ہوگا۔ اس دوران متاثرہ مریضوں کی بسیں ہر 3 گھنٹے بعد مختلف مقامات کے ہوٹلوں پر رکتی ہیں۔ جہاں زائرین کھانا کھاتے اور ٹوائلٹ استعمال کرتے ہیں۔ ان مقامات پر نہ تو کرونا سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات ہیں اور نہ وہاں سے متاثر زائرین کی خدمت کرنے والے ہوٹل کے ملازمین کو کوئی حفاظتی لباس یا ماسک فراہم کئے گئے ہیں۔ سفر کرنے والے زائرین بارڈر سے نکلنے کے بعد پاکستان بھر کے مختلف علاقوں میں کرونا وائرس پھیلاتے ہوئے۔ اپنے گھر کے قریب علاج گاہ تک جا رہے ہیں۔ جبکہ حکومت میڈیا پر مسلسل پراپیگنڈا کر رہی ہے کہ احتیاط کریں اور خود کرونا کا وائرس پاکستان بھر میں بھجوا رہی ہے۔ کیونکہ آنے والے متاثرین مریضوں کے علاج کے لئے آج کے دن تک خاطر خواہ علاج گاہیں مکمل نہیں ہوسکی

اور نہ ہی مریضوں کے لواحقین کو میل جول سے سختی سے روکا گیا ہے۔ حکومت نے کرونا وائرس کو بارڈر سے اٹھا کر ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور ڈیرہ اسماعیل خان تک تو پہنچا دیا ہے۔ اب اگلا مرحلہ کرونا کو لاہور، گجرات، بہاولپور تک لانے کا ہے کیونکہ حکومت نے ڈاکٹروں کے علاوہ کرونا سے متاثرہ مریضوں کے حفاظت پر تعینات پولیس اہلکار اور دیگر لوگوں کو کوئی کٹ فراہم نہیں کی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…