کراچی(این این آئی) مختلف بحرانوں کے بعد کورونا وبا نے پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے، امریکہ،یورپ اور دیگر اہم ممالک کیلئے 90فیصد ایکسپورٹ آرڈرز کینسل ہو گئے ہیں۔ کورونا نے انسانی جان کو خطرات لاحق کرنے کے بعد پاکستانی ایکسپورٹس پر بھی جان لیوا حملہ کر دیا ہے۔کئی ایکسپورٹ شپمنٹ جو اپنی منازل پر پہنچ گئیں تھیں انھیں خریداروں نے وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
ایکسپورٹرز اس وقت ایک انتہائی غیر یقینی صورتحال اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ایکسپورٹرز پہلے ہی مختلف چیلنجز اور مالی دباؤ کا شکار ہیں اور اب لیکوڈیٹی اور کیش فلو کے سنگین بحران کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔اربوں روپے کی ایکسپورٹرز کی رقوم حکومت کے پاس سیلز ٹیکس ریفنڈز، انکم ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ڈی ایل ٹی ایل اور ڈی ڈی ٹی کی شکل میں پھنسی ہوئی ہیں جن کی ادائیگیاں حکومت نے موخر کیں ہوئی ہیں۔پاکستان بھر سے کئی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے رابطہ کر کے بتایا ہے کہ مکمل شدہ ایکسپورٹ شپمنٹ میں تاخیر کی وجہ سے ایکسپورٹرز کو ایل سی کے تحت پے منٹس بھی تاخیر کا شکار ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے برآمد کنندگان کے مالی دباؤ میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ ان کے پاس موجودہ صورتحال میں نقدی ختم ہو چکی ہے اور ان کے پاس ورکرز کی اجرت و تنخواہ ادا کرنے، یوٹیلیٹز کے بلز ادا کرنے اور انڈسٹریز کو چلانے کیلئے فنڈز ختم ہو گئے ہیں۔موجودہ تشویشناک حالات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکٹر کی بقا کی خاطروزیر اعظم پاکستان عمران خان فوری طور پر نوٹس لیں، حکومت فوری طور پر تمام ضروری اقدامات اٹھائے اوران مشکل حالات میں برآمدی صنعتوں کے تحفظ کے لئے فوری ریلیف کا اعلان کرے۔یہ مطالبہ چودھری سلامت علی، سینٹرل چیئرمین،پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے پریس و میڈیا کو بیان میں کیا۔
سلامت علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایک جنگی صورتحال کا سامنا ہے جس میں اہم ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔موجودہ پریشان کن صورتحال جو افراتفری کی صورت اختیار کرتی نظر آرہی ہے جس میں ایکسپورٹ انڈسٹریز دیوالیہ ہو سکتی ہیں اور کئی انڈسٹریز مستقل طور پر بند ہو جائیں گی اور لامحالہ لاکھوں کی تعداد میں ورکرز بے روزگار ہو جائیں گے او ر بد امنی بڑھے گی۔عالمی سطح پر کئی ممالک میں حکومتوں نے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے
جس میں کیش سبسڈیز دی جا رہی ہیں، شرح سود صفر کردی گئی ہے اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جارہی ہے۔سنگین عالمی اور قومی منظرنامے فوری تقاضا کر رہے ہیں کہ حکومت پاکستان بھی ایکسپورٹرز کو فوری ریلیف فراہم کرے اورجلد ازجلدایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمزکی فوری ادا کرے،کسٹمر ریبٹ، ڈی ڈی ٹی اور ڈی ایل ٹی ایل کی ادائیگیاں کرے،ایکسپورٹ انڈسٹریز کو دی گئی ریفنانسنگ اسکیمز پر مارک اپ کی چھوٹ دے اور ادائیگیوں میں آسانی کرے،کم از کم آئندہ تین ماہ کیلئے یوٹیلیٹیز کے بلوں کو موخر کیا جائے، سابقہ بقایاجات نہ لگائے جائیں اورسرچارج کو معاف کیا جائے، ای او بی آئی اورسوشل سیکیورٹی کی ادائیگیوں، دیگر ٹیکسوں اور لیویز میں چھوٹ دے تاوقت حالات نارمل نہیں ہو جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز اپنے ورکرز کا روزگار ختم نہیں کرنا چاہتے مگر اب ان کے پاس فنڈز کی شدید قلت ہے اور کئی صنعتوں کے پاس ورکرز کو ادائیگیاں کرنے کیلئے فنڈز ختم ہو چکے ہیں لہٰذا ایکسپورٹرزکا مطالبہ ہے کہ حکومت ایکسپورٹ انڈسٹریز کے ورکرز کی تنخواہ کی ادائیگی اپنے ذمہ لے جب تک صورتحال نارمل نہیں ہو جاتی۔انھوں نے بتایا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو سہارا دینا اور سمبھالنا حکومت کی اہم ذمہ داری ہے بصورٹ دیگر ایکسپورٹ میں شدید تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس طرح کے حکومتی امدادی اقدامات انتہائی ضروری ہیں ورنہ تشویشناک حالات اور مختلف چیلنجز کا سامنا کرتی برآمدی صنعتوں کو افراتفری کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں صنعتوں کو بندش اور دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے جس کے باعث لاکھوں کی تعداد میں ورکرز بھی بے روزگار ہو جائیں گے اور امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہوگی۔انھوں نے مزید مطالبہ کیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں پانچ زیر و ریٹیڈ سیکٹرز کیلئے ماضی کازیرو ریٹنگ نو پے منٹ نو ریفنڈ سیلز ٹیکس نظام بھی بحال کرے۔