اسلام آباد(آن لائن ) وفاقی دارالحکومت میں قائم25سو سے زائد نجی تعلیمی اداروں میں سے 50فیصد کے رزلٹ کورونا وائرس کے باعث ہونے والی چھٹیوں کی وجہ سے رک گئے،والدین بچوں کے رزلٹ جاری نہ ہونے اورنیا تعلیمی سیشن شروع ہونے میں تاخیر کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔اسلام آباد کے زیادہ تر نجی اداروں میں بعض پیپرز تک نہ ہو سکے جس پر سکولوں کی انتظامیہ نے رہ جانے والے پیپرز کے اوریج نمبر ز دیکر پاس کرنے کے آپشن پر غور شروع کر دیا
جبکہ نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم نے تمام بچوں کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کرنے کے آپشن پر بھی غور شروع کر دیا۔آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے حکومت سے نجی تعلیمی اداروں کو رزلٹ جاری کرنے کیلئے مہلت دینے، اساتذہ کو تعلیمی اداروں جا کر آن لائن تدریسی عمل کو جاری رکھنے کے اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بازاروں، ریلوے اسٹیشنوں پر عوام کا رش جوں کا توں ہے,سرکاری اور نجی دفاتر کھلے ہیں اور سیکرٹریٹ میں ہزاروں ملازمین روزانہ دفاتر میں ا جا رہے ییں اس کے علاوہ بس ٹرمینل .مارکیٹیں .شاپنگ مالزکھلے ہیں جہاں عوام کا ہر وقت رش رہتا ہے اور صرف تعلیمی ادارے، شادی ہالز بند کرنا مسئلے کا حل نہیں لہذا کورونا وائرس کے محرکات کا جائزہ لیکرمستقل بنیادوں پر اس کا حل نکالا جانا چاہئے۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے باعث وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے تعلیمی ادارے پانچ اپریل تک بند رہیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کے اس فیصلے کے تناظر میں اسلام آباد میں قائم نجی تعلیمی اداروں میں سے زیادہ تر میں جاری امتحانات متاثر ہوئے اور طلبا و طالبات بعض امتحانی پرچے د ینے سے رہ گئے۔اس فیصلے کے تناظر میں تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور دیگر سٹاف پر بھی پابندی لگا دی گئی اور یوں اسلام آباد میں پچاس فیصد نجی تعلیمی اداروں کے رزلٹ کورونا وائرس کے باعث رک گئے ہیں اور پانچ اپریل تک ان کے جاری ہونے کا امکان نظر نہیں آتا
ایسی صورتحال میں نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن مختلف آپشن پر غور کر رہی ہے ان آپشن میں ایک رہ جانے والے مضامین کے پرچوں میں اوریج نمبر دینے، تمام طلبہ کو پاس کرکے اگلی جماعتوں میں پروموٹ کرنے کے آپشن بھی زیر غور ہیں۔آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے میڈیا کو بتایا کہ جو پیپر ز رہ گئے ہیں ان میں دیگر پرچوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اوریج نمبر دینے پر غور کیا جا رہا ہے، دوسرا حکومت اگر اجازت دے تو آن لائن کلاسز کا اجراء کیا جا سکتا ہے تاکہ طلبا و طالبات گھروں میں بیٹھ کر زیور تعلیم سے آرائستہ ہو سکیں اس کیلئے ٹیچرز کو سکولوں میں جانے کی بھی اجازت دینی ہوگی
کیونکہ اساتذہ کے پاس تو اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اگر آن لائن تدریس کا عمل شروع کیا جائے تو وہ بھی اپنے گھروں سے درس و تدریس کا عمل جاری کر سکیں لہذا اس کیلئے سکولوں میں آنے کی اجازت دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چین نے اس وائرس پر قابو پا لیا ہے لہذا ان کے تجربے سے استفادہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وزارت صحت کو اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہئے اور تشخیص کے طریقہ کار اور علاج معالج بارے آگاہی بہت ضروری ہے کیونکہ متضاد رپورٹس سے عوام میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور سب سے بڑھ کر اس کے محرکات کا جاننا نہایت ضروری ہے کیونکہ اس وقت بازاروں، ریلوے اسٹیشنوں پر عوام کا رش جوں کا توں ہے,سرکاری اور نجی دفاتر کھلے ہیں اور سیکرٹریٹ میں ہزاروں ملازمین روزانہ دفاتر میں ا جا رہے ییں اس کے علاوہ بس ٹرمینل ،مارکیٹس ،شاپنگ مالزکھلے ہیں جہاں عوام کا ہر وقت رش رہتا ہے اور صرف تعلیمی ادارے اور شادی ہالز بند کرنے سے مسائل کا حل نہیں نکل سکتا۔