واشنگٹن(این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقات کے بعد شکوہ کیا ہے کہ ہم نے امریکا کی مشکل توقعات تو نبھا دیں لیکن پاکستان کی توقعات کا کیا ہوا؟،پاکستان سیاحت کیلئے پْرکشش سرفہرست 10 ملکوں میں شامل ہے، امریکا کی ٹریول ایڈوائزری سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور امریکی مشیر قومی سلامتی رابرٹ او برائن سے ملاقات کی جس کے بعد وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکا سے شکوہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی ہم منصب مائیک پومپیو نے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا لیکن مائیک پومپیو سے دریافت کیا پاکستان نے آپ کی مشکل توقعات نبھا دیں، مگر ہماری توقعات کا کیا ہوا؟انہوں نے بتایا کہ مائیک پومپیو سے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، پومپیو نے دورہ پاکستان میں کہا تھا کہ پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی ہوگی تو براستہ کابل ہو گی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے دو امریکی یرغمالیوں کی بازیابی میں مدد بھی کی گئی ہے۔شاہ محمود نے اعتراض اٹھایا کہ پاکستان سیاحت کے لیے پْرکشش سرفہرست 10 ملکوں میں شامل ہے لیکن امریکا کی ٹریول ایڈوائزری سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ ہے لہٰذا امریکا کو پاکستان کے بارے میں اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کو تشویش سے آگاہ کیا کہ بھارت کی کسی حرکت سے خطہ متاثر ہو سکتا ہے، 5 ماہ میں سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر دو سری نشست ہونا بھارتی مؤقف کی نفی ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
ایران، امریکا کشیدگی سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کا ارادہ ثالثی کا نہیں مقصد کشیدگی کا خا تمہ ہے، ہم ایران جنگ میں الجھ کر امہ کو کمزور نہیں کر نا چاہتا، سعودی عرب نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ امہ کی تقسیم نہیں چاہتا اور پاکستان امن کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔