بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

صرف  ماہ کے دوران کتنی بڑی رقم قرضوں پر سود کی ادائیگی کی نذرہوگئی؟ملکی دفاع کی مد میں  رواں مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں کتنی رقم خرچ ہوئی؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 1  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وفاقی حکومت نے قرضوں پر سود کی ادائیگی اور ملکی دفاع کی مد میں  رواں مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں 814 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ رقم ریونیو میں دہرے ہندسوں میں ہونے والے اضافے کے باوجود حکومت کی آمدنی سے بھی زائد ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے گذشتہ روزجاری کی گئی وفاقی مالیاتی آپریشنز کی سمری کے مطابق جولائی تا ستمبر  قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کی آمدنی  منفی 67  ارب روپے رہی۔

سمری سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی ترقی پر اخراجات میں  بھاری کٹوتی کے باوجود بنبیادی طور پر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی  ضروریات کی وجہ سے وفاق کے اخراجات دہرے  ہندسوں میں رہے۔قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد  پہلی سہ ماہی میں 814.2   روپے کے اخراجات اس مدت کے دوران  فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 84.4 فیصد کے مساوی تھے۔ پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 964.4 ارب روپے تھا۔جولائی تا ستمبر حکومت نے اندرونی و بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں  571.6 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 64.6  ارب روپے (12.8) فیصد زیادہ ہے۔ اسی مدت میں  دفاعی اخراجات 242.6 ارب روپے رہے جو گذشتہ مالی سال  کی اسی مدت کی نسبت 10.7 فیصد زائد ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد  میں آمدنی سے  زیادہ اخراجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ابھی تک معاشی جھٹکوں سے سنبھل نہیں سکی۔اگرچہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ  مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.7 فیصد (286ارب روپے)رہا۔ پہلی سہ ماہی میں  بجٹ خسارے میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کی وجہ چاروں صوبوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ تھا۔  اس عرصے میں حکومت  کی ٹیکس و نان ٹیکس آمدنی اور دیگر ٹیکس  بڑھ کر دہرے ہندسوں میں داخل ہوگئے مگر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی وجہ سے

انسانی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے بجٹ کا حجم غیراہم حد تک محدود ہوگیا۔ہوتا ہے کہ انسانی ترقی پر اخراجات میں  بھاری کٹوتی کے باوجود بنبیادی طور پر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی  ضروریات کی وجہ سے وفاق کے اخراجات دہرے  ہندسوں میں رہے۔قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد  پہلی سہ ماہی میں 814.2   روپے کے اخراجات اس مدت کے دوران  فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 84.4 فیصد کے مساوی تھے۔پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 964.4 ارب روپے تھا۔ جولائی تا ستمبر حکومت نے اندرونی و بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں  571.6 ارب روپے خرچ کیے۔

یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 64.6  ارب روپے(12.8) فیصد زیادہ ہے۔ اسی مدت میں دفاعی اخراجات 242.6 ارب روپے رہے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 10.7 فیصد زائد ہے۔قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد  میں آمدنی سے زیادہ اخراجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ابھی تک معاشی جھٹکوں سے سنبھل نہیں سکی۔ اگرچہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.7 فیصد (286ارب روپے)رہا۔پہلی سہ ماہی میں  بجٹ خسارے میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کی وجہ چاروں صوبوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ تھا۔  اس عرصے میں حکومت  کی ٹیکس و نان ٹیکس آمدنی اور دیگر ٹیکس  بڑھ کر دہرے ہندسوں میں داخل ہوگئے مگر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی وجہ سے انسانی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے بجٹ کا حجم غیراہم حد تک محدود ہوگیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…