اسلام آباد (آئی این پی)سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی روایت درست تھی، حکومت کو اپنے موقف سے پیچھے نیں ہٹنا چاہئے تھا، اس روایت کو ختم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو ذمہ داری دے دی گئی ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون بن جائے تو یہ بھی اچھا ہوگا۔
پچھلے چند ماہ سے عمران خان سے دانستہ یا نادانستہ کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے دوری نظرآرہی ہے، رنجشیں نظر آرہی ہیں جس طرح اس حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے کوچلایا،لگتا ہے اس میں بہت کچھ جان بوجھ کر کیا گیا ہے، سکھر سے چلنے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ دھرنا استحکام جمہوریت، استحکام پاکستان اور دین کی سر بلندی ہے،مولانا اسلام بچانے آئے تھے لیکن ان کا طریقہ سیاسی تھا، اگر انتخابات ہوتے ہیں تو اس حکومت سے تنگ لوگ بھی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ چلیں گے، عمران خان نے کہا کہ وہ ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک کیا کیا ہے،ان کی جو کارکردگی ہے اس سے لگتا بھی نہیں کہ وہ کچھ کر سکیں گے، عمران خان کی حکومت گرنے والی نہیں۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ دھرنا استحکام جمہوریت، استحکام پاکستان اور دین کی سر بلندی ہے جب کہ ان کا ایک ہی مقصد تھا،ہمارے دوست ا ور حکمران نے ہمیشہ یہ چاہا ہے کہ دین کو سیاست سے الگ کر دیا جائے۔ آج کی صورتحال یہ ہے کہ ہمارے ادارے اور لوگ دین سے بڑے دور جا چکے ہیں نعوذ باللہ کہتے ہیں کہ دنیا میں حاکمیت کا اختیار انسانوں کا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2008 میں اوبامہ کے دور حکومت میں جان کیری نے اعلان کیا کہ پاکستان کے لئے امریکا 2.5 بلین ڈالر (اڑھائی ہزار ارب) پاکستانی ذہن بدلنے کے لئے مختص کئے ہیں اور یہ بھی کہا گیا یہ رقم ڈائریکٹ لوگوں اور ان اداروں کو دی جائے گی۔ اپنے مقاصد کے لئے پچھلے 10 گیارہ سالوں میں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مولانا اسلام بچانے آئے تھے لیکن ان کا طریقہ سیاسی تھا۔ جے یو آئی اس طرح پہلے باہر نہیں آئی جس طرح اب آئی ہے۔ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو اس حکومت سے تنگ لوگ بھی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ چلیں گے۔
اگر ہم اس جمہوری نظام کو قرآن اور سنت کے مطابق کردیں تو کیا ریاست نہیں بن جائے گی، عمران خان نے کہا کہ وہ ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک کیا کیا ہے کیا مقاصد حاصل کیے ہیں ان کی جو کارکردگی ہے اس سے لگتا بھی نہیں کہ وہ کچھ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جو سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں دیکھا جائے تو سات ایم کیو ایم کے ووٹ ہیں، چار ق لیگ کے اگر یہ الگ ہوتے ہیں تو کیا عمران خان کی حکومت رہے گی یہ چند ووٹ ہیں کیا یہ مولانا کے لئے حاصل کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے اسلام آباد میں اتنا بڑا دھرنا دیا جو اس سے پہلے نہیں ہوا تھا ان کے ساتھ عوام ہے ان کے ساتھ وہ لوگ بھی ہیں جو اس حکومت سے نالاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گرنے والی نہیں اس سے پہلے سول ملٹری تعلقات ایسے نہ تھے جیسے اس حکومت سے ہیں۔پچھلے چند ماہ سے عمران خان سے دانستہ یا نادانستہ کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور فوج میں دوری آتی جا رہی ہے جو تعاون فوج نے عمران کو دیا وہ کسی اور جماعت کو نہیں دیا گیا۔ اس کا مقصد صرف ایک تھا کہ کبھی سول ملٹری تعلقات اچھے نہیں رہے۔
یہ رنجشیں اس لئے آتی ہیں کہ حکمران کے گرد کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنی باتیں پھیلاتے ہیں کہ سول ملٹری تعلقات مضبوط نہ ہو سکیں۔ آج بھی کچھ ایسی ہی بات ہے کچھ لوگ جنہوں نے ایسی باتیں کی ہیں مجھے نہیں لگتاکہ اب تعلقات ویسے ہیں جیسے پہلے تھے رنجشیں نظر آرہی ہیں جس طرح اس حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے کو چلایا ہے اس میں بہت کچھ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے والے لوگ پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن ایک کے بعد دوسری اور پھر تیسری غلطی ہوئی لگتا ہے کچھ غلط چلا رہا ہے اس حکومت کو اپنے موقف پر قائم رہنا چاہیے تھا۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع کے معاملے پر اپنے موقف سے کیوں پیچھے ہٹی۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں ہے اگر پارلیمنٹ کہتی ہے یہ ٹھیک ہے اگر غلط ہے تو یہ غلط ہے۔ موجودہ جماعت میں سب جماعتوں سے چنے لوگ ہیں ان کے اپنے مفادات ہیں۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے کو جان بوجھ کر الجھایا گیا ہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ حکمران کو پتا نہ ہو، حکومت نے روایت قائم نہیں کی اس کو ختم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو ذمہ داری دے دی گئی ہے تاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون بن جائے، اگر ایسا ہو جاتے تو اچھا ہے۔ روایت میں بھی کوئی برائی نہیں تھی انگلینڈ کا آئین بھی توروایت پر قائم ہے۔