اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں مگر تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا، حکومت تفصیلی فیصلہ پڑھ اور جائزہ لے کر ہی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نواز شریف کے معاملے پر عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ہی حکومت اپنا موقف دے گی کہ اس فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں، حکومت حتمی لائحہ عمل عدالتی تحریری فیصلہ آنے کے بعد جاری ہاگا انہوں نے کہا کہ جرمانہ بھی عدالت کی جانب سے عائد کیا گیا ہے اور حکومت کا موقف تھا کہ نواز شریف پر جرمانہ حکومت نے عائد نہیں کیا مگر ہم عدالتی فیصلے کا حترام کرتے ہیں مگر عدالت کا تفصیلی فیصلہ پرھ اور اس کا جائزہ لے کر ہم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا بیانیہ میں تفصٰلی جائزہ لینے کے بعد نواز شریف کو علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت دی تھی اور عدالتی فیصلہ سے کسی کی ہاراور جیت نہیں ہوئی ہم نے تو پہلے ہی انسانی بنیادوں پر ان کو علاج کرانے کی اجازت دی تھی وہ ہی ہم نے عدالت کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف عدالتی فیصلے پر ہی سزا کاٹ رہے ہیں اس لئے آج کے فیصلے پر ہی سزا کاٹ رہے ہیں اس لئے آج کے فیصلے کو کسی کی ہار یا جیت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا ابہوں نے کہا کہ ہمیں بھی نواز شریف کی صحت ہر حال میں عزیز ہے مگر ہم تفصیلی فیصلے کا جائزہ لے کر ان کان ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے فیصلہ کریں گے اس وقت نواز شریف کی صحت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے اور سیاسی بیانیہ پس پشت ڈالنا چاہیے اور حکومت قانونی اور آئینی پہلوؤں کو سامے رکھ کر ہی اپنی ترجیحات طے کر یگی۔