اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ قانون بدلیں گے تو لوگوں کے رویے بدلیں گے،قانون کو بدلنے کا آغاز ہو گیا ہے،موثر قانون سازی سے ہی دور جدید کے تقاضوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان نے جو اس قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس نظام کو بدلیں گے،اس نظام کو بدلنے کیلئے قانون کو بدلنا تھاقانون بدلیں گے تو لوگوں کے رویے بدلیں گے،
قانون کو بدلنے کا آغاز ہو گیا ہے،موثر قانون سازی سے ہی دور جدید کے تقاضوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن تنقید کے بجائے عوامی مفاد میں قانون سازی میں ہمارا ساتھ دے،آج جو دو اہم قانون سازیاں ہوئی ہیں بے سہارا لوگوں کو اس کے تحت گھر ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے سٹیٹس گو کو چیلنج کیا ہے،ہمیں میڈیا کا تعاون چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ حکومت معاشی محاذ، آئینی اداروں، عدالتی ریفارمز، سیاسی ریفارمز اور اکنامک ریفارمز پر کام کر رہی ہے، اگر مولانا کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ دیں، حکومت سننے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پارلیمان میں نہیں ہیں، اس لئے یہ پارلیمان مولانا فضل الرحمن کو حرام نظر آتی ہے کیونکہ جس پارلیمان میں وہ ہوں وہ ان کیلئے حلال ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارے لئے پارلیمان مقدس ہے چاہے ہم ہوں یا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان میدان میں اور لیڈران بستر آرام پر ہیں، یہ کھلا تضاد ہے۔ حکومت صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے، ہم مذاکرات کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کبھی تصادم نہیں چاہتے، وہ امن کے حوالے سے مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کریز سے باہر نکل کر کھیل رہے ہیں، اس پر وہ آؤٹ ہو سکتے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن عالم دین ہیں، عالم دین اصلاح کے لئے ہوتا ہے،
فساد اور شر کے لئے نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور پروپیگنڈا کرنے کیلئے ہوتا ہے، وہ وزیراعظم کی ذات پر کیچڑ اچھال رہے ہیں، دھرنے سے کشمیر کاز بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ امن کا پیغام لے کر آتا ہے اور امن و بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن مذہبی کارڈ استعمال کرر رہے ہیں، وہ مذہب کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے ذاتی مفادات اور پس پردہ عزائم کو سب جانتے ہیں، ان کو عوام کا درد نہیں بلکہ اپنی ذات کا درد ہے۔ سیاسی کھلاڑی سیاسی میدان میں مذہبی کارڈ استعمال نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ڈیڑھ کروڑ عوام نے ووٹ دیا، لوگوں کے صبر کے پیمانے کو مولانا فضل الرحمن ٹیسٹ نہ کریں۔وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہاکہ اکثریت نے قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا،اس قانون کے تحت بلا تفریق سہولیات دی جائیں گی، اس قانونا سازی کے بعد عوام کو لیگل ایڈ دی جائے گی،ہمارا ڈاکٹر دنیا میں مانا جاتا تھا لیکن جب سٹینڈر کو ختم کیا گیا تو انگلیاں اٹھنا شروع ہوئی،چوری کو پکڑنے کا واحد طریقہ ہے کہ معاملہ قانون کی نظر میں لایا جائے،قانون کے تحت گواہی کی صورت میں اس کو خفیہ رکھا جائے گا اور انعام بھی دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ
خواتین 72 سال سے محروم تھیں انہیں بھی اس قانون کے تحت حق دیا گیا ہے،بڑا آدمی چوری کرتا ہے تو اسی کو سہولیات دی جاتی ہیں،غریب آدمی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتا ہے،جو بھی 5 کروڑ سے زیادہ کی کرپشن مین پکڑا جائے گا اسے سی کلاس دی جائے گی۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ یہ اپوزیشن میڈیا کے سامنے یہ حاضری دیتے ہیں،دھرنے میں تو یہ نظر نہیں آتے،یہ ورغلا کر مولانا کو لے کر آئے ہیں،مولانا کو اکیلا کنٹینر پر کیوں چھوڑ دیا گیا،معززین گھروں کو چلے گئے شرکا بچارے وہاں بیٹھے ہیں۔اعظم سواتی نے کہاکہ اکرام خان دورانی کی انکم 55 لاکھ ہے،انکے پاس کتنی جائیداد اور گاڑیاں ہیں ان سے پوچھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اکرم خان دورانی کے کپڑے صرف 55 لاکھ کے ہیں،جب تک بڑے لوگوں کو سزا نہیں ہو گی کرپشن ختم نہیں ہو گی۔