اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے جس پر مولانا فضل الرحمن کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔مقامی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پرویز خٹک نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کے بیان پر
مولانا فضل الرحمن کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، کل کی تقریروں پر افسوس ہوا، تیس چالیس ہزار لوگ استعفی مانگنا شروع کردیں تو ملک نہیں چل سکے گا، ہزاروں کےمجمع سے حکومت نہیں گرائی جا سکتی، میں اکیلا اس سے زیادہ بندے لا سکتا ہوں، مولانا عوام کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں، وزیراعظم ساری صورتحال خود مانیٹر کر رہے ہیں۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، بات چیت کیلئے تیار ہیں، کل اپوزیشن نے زیادہ تقریر اداروں کے خلاف کی، آئی ایس پی آر کا بیان بھی سامنے ہے، اگر یہ اداروں کے خلاف بولیں گے تو ملک سے دشمنی کریں گے، تمام ادارے حکومت کا حصہ ہوتے ہیں، فوج نیوٹرل ہے اس لیے انہیں تکلیف ہورہی ہے۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ حکومت کے معیشت کے اقدامات بہتری کی طرف لے جا رہے ہیں، اس لیے اپوزیشن کو ڈر ہے کہ حکومت نے ڈیلور کیا تو یہ ناکام ہو جائیں گے، آزادی مارچ نے انتظامیہ سے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو انتظامیہ خود ان کے خلاف کارروائی کرے گی، غیرملکی تنظیموں کے جھنڈے فساد پھیلانےکیلئےلہرائے گئے ہیں، مارچ کاشوشہ حکومت کو دباو¿میں لانےکی لئے چھوڑا جارہاہے، لیکن ہم کسی دھونس دھمکی میں نہیں آئیں گے، معاہدےکی خلاف ورزی پرکوئی رعایت نہیں کریں گے، اداروں پر تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن کو گلہ اس بات کا ہے فوج نے انکی چوری کو نہیں بچایا، مولانا کا اداروں سے متعلق بیان بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔