اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سہیل وڑائچ اپنے کالم ’’کچھ نہیں ہوگا؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پنجاب میں پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مٹانے کی بھی بھرپور کوشش ہو رہی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وزیراعظم کے کہنے کے باوجود علیم خان کو وزیر نہیں بنایا گیا وزیر اعلیٰ بزدار نے خانِ اعظم کو علیم خان کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے بزدار کے ساتھ اتفاق کر لیا۔ شریف آدمی سبطین خان بھی باہر بیٹھا ہے۔
بزدار صاحب کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ وہ مرضی اور آزادی سے پوسٹنگ اور ٹرانسفر کرتے ہیں، نہ گورنر کی سنتے ہیں نہ اسلم اقبال کی اور نہ ہی کسی اور وزیر اور مشیر کی۔ اس خانہ خرابی کے باوجود شاہ محمود قریشی کی بہن کے انتقال پر میاں چنوں جانے کا وقت آیا تو سب جہانگیر ترین کے جہاز میں اکٹھے گئے۔ علیم خان، گورنر سرور اور جہانگیر ترین سب شیر و شکر ہو گئے۔ دیکھئے یہ صلح کب تک رہتی ہے؟