منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

آزادی مارچ، حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان حکومت مخالف ‘آزادی مارچ’ کے حوالے سے دو مراحل میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔گذشتہ روز مذاکرات میں چند گھنٹے کے وقفے کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی ایک بار پھر اسلام آباد میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی کی رہائش گاہ پہنچی۔

تاہم فریقین کی بات چیت کسی نتیجے کی طرف نہیں پہنچ سکی اور مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ ‘کافی بات چیت ہوئی لیکن آج فیصلہ نہیں ہو سکا تاہم مذاکرات جاری رہیں گے۔رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ ‘ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے جبکہ آئندہ مذاکرات کے لیے کوئی تاریخ بھی طے نہیں ہوئی۔قبل ازیں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے دوران اپوزیشن نے اپنے تمام مطالبات ان کے سامنے رکھے جس کے بعد فریقین نے قیادت سے مشورے کے لیے مذاکرات میں وقفہ دیا۔زرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومت کے درمیاں چار نکات میں سے صرف ایک نکتے پر مذاکرات ہوئے جبکہ دیگر مطالبات پر کوئی بات نہیں ہوئی جن میں وزیر اعظم کا استعفیٰ، نئے انتخابات اور آئین میں موجود اسلامی دفعات کا تحفظ شامل تھا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ڈی چوک پر جلسے کی اجازت دینے سے معذرت کرتے ہوئے اپوزیشن کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی تجویز دی۔تاہم اپوزیشن نے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کرنے سے انکار کر دیا۔اس موقع پر حکومتی کمیٹی نے ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی اپوزیشن کے سامنے رکھا۔حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے چاروں مطالبات تحریری طور پر حکومتی ٹیم کے حوالے کر دیے ہیں اور حکومتی ٹیم نے مطالبات پر وزیر اعظم سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔مذاکرات کے پہلے سیشن کے اختتام کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ دونوں طرف سے تجاویز دی گئی ہیں اور انشااللہ جلد خوشخبری دیں گے۔

رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ اچھی مشاورت ہوئی، کچھ تجاویز ہم نے اور کچھ حکومتی کمیٹی نے دی ہیں۔حکومتی کمیٹی میں پرویز خٹک، قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر تعلیم شفقت محمود، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر شامل تھے۔اپوزیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور ایاز صادق، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے میاں افتخار حسین، قومی وطن پارٹی کے ہاشم بابر، نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) کے اویس نورانی نے مذاکرات میں حصہ لیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…