لاہور(این این آئی) اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے دریائے سندھ سے غیر قانونی سونا نکالنے کی سازش میں ملوث محکمہ معدنیات کے افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر جنرل ظفر جاوید، ڈپٹی ڈائریکٹر راشد لطیف،مینیجر رفیع اللہ خان، مینیجر رضوان ثاقب باجوہ، جیالوجسٹ عثمان علی اورکنٹریکٹر مختاراحمد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔محکمہ معدنیات کے افسران پر غیر قانونی طور پر ریت نکالنے کا نیا زون بنانے کا الزام ہے۔ افسران نے ملی بھگت سے ایسی جگہ زون بنانے کی اجازت دی جہاں سونے کے ذرات نکلتے تھے۔کنٹریکٹر پر ریت نکالنے
کے بہانے اربوں روپے کا سونا نکالنے کا الزام ہے۔ہانگ سپر پارک پرائیویٹ کمپنی نے محکمہ معدنیات کے افسران کی ملی بھگت سے ٹھیکہ لیا۔کمپنی نے افسران کی ملی بھگت سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ افسران نے 30 کروڑ 30 لاکھ روپے ریزرو پرائس والا ٹھیکہ صرف 10 کروڑ میں من پسند کمپنی کو دیا۔ معاملے کی مزید چھان بین کیلئے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن محمد گوہر نفیس نے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل کی زیر نگرانی میں کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی اس میگا سکینڈل میں ملوث دیگر افسران و اہلکاران کے کردار کا تعین کرے گی۔