لاہور(این این آئی)زیر حراست ملزموں کی مبینہ تشدد سے ہلاکتوں اور نجی ٹارچر سیلز کے انکشافات کے بعد پنجاب پولیس خوف کی علامت بن گئی،نیک شہرت کے حامل افسران اور اہلکار میڈیا میں آنے والی رپورٹس سے پریشان ہو گئے، پے درپے واقعات سے حکومتی حلقوں میں بھی سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ چند دنوں میں پولیس کے زیرحراست ملزموں کی مبینہ تشدد سے ہلاکت اور مختلف الزامات میں پکڑے گئے ملزمان کو نجی ٹارچر سیلز میں رکھ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنانے کی خبروں کے تواتر کے ساتھ سامنے آنے کے بعدپنجاب پولیس خوف کی علامت بن گئی ہے اور عوام اہلکاروں سے خوف کھانے لگے ہیں خصوصی طو رپر والدین اپنے بچوں کے لئے فکر مند نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب چند افسران او راہلکاروں کی وجہ سے پنجاب پولیس میں اکثریت میں موجود نیک شہرت کے حامل افسران اوراہلکار شدید پریشانی سے دوچار ہیں اور وہ سامنے آنے والے کیسز کا دفاع کرنے کی بجائے ان کی مذمت کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پے درپے واقعات سے حکومتی حلقوں میں بھی سخت تشویش کی لہردوڑ گئی ہے اور اراکین اسمبلی کی جانب سے حکومت کے ذمہ داران کو بھی آگاہ کیا جارہا ہے۔ عوامی حلقوں نے پنجاب حکومت سے پولیس تشددکی روک تھام کیلئے فوری پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلا کر قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو معطل کرنے کی بجائے نوکریوں سے برخاست کیا جائے۔دریں اثناء مرکزی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے پولیس تشدد کے واقعات پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس کے تدارک کیلئے عملی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی کی سطح پر ان واقعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور اس حوالے سے صوبے کی قیادت کو سخت احکامات جاری کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی سمیت انتظامی فیصلے کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کیلئے تجاویز پر کام کیا جارہا ہے۔