جمعرات‬‮ ، 13 جون‬‮ 2024 

آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ افراد کیلئے حراستی مراکز قائم کرنے کا انکشاف

datetime 13  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دیس پور(این این آئی )بھارت نے شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ رہائشی افراد کے لیے حراستی مراکز بنانا شروع کردئیے۔گزشتہ ماہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے تحت 19 لاکھ افراد شہریت سے محروم کردئے گئے تھے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاست آسام نے غیر ملکی دراندازوںکو الگ کرنے کے مقصد سے

این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی تھی جس میں 3 کروڑ 29 لاکھ لوگوں نے دستاویزات جمع کرائے تاہم حتمی فہرست میں 3 کروڑ 11 لاکھ لوگ شامل ہوسکے تھے۔شہریت سے محروم کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔شہریت سے محروم لوگوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپیل کرسکتے ہیں اور بھارت کے اس اقدام پر اقوام متحدہ سمیت عالمی برداری نے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ ان افراد کو شہریت سے محروم کرنے کا مقصد غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کو شناخت کرنا ہے کیونکہ ان میں سے اکثر بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آباد ہوئے ہیں۔اس ضمن میں ناقدین کا کہنا تھا کہ آبادی کے ریکارڈ کے حامل رجسٹر میں تبدیلی کر کے عرصے سے ریاست میں قانونی طریقے سے رہائش پذیر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور اب ان لوگوں کو خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ سمیت دیگر قانونی دستاویزات پیش کرنا ہوں گی۔بھارتی ریاست آسام کے دیہی علاقوں میں غربت کے سبب اکثر افراد بچوں کی پیدائش کی دستاویزات نہیں بنوا پاتے جس کے سبب خدشہ ہے کہ ان لوگوں کو مہاجرین قرار دے کر شہریت کا حق نہیں دیا جائے گا۔گوالپارا کے قریب ایک جگہ کام کرنے والی خاتون ملاتی ہاجونگ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ نہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے شہریت سے محروم کیے جانے والے 19لاکھ افراد کے لیے حراستی مراکز قائم کرنے شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں 10 کیمپس بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں سے ایک گوالپارا میں واقع ہے۔یہ ایک کیمپ فٹبال کے 7 گراؤنڈز کے برابر ہے جس میں اوسطاً 3ہزار افراد کو رکھنے کی منصوبہ بندی کی

گئی ہے۔ناقدین نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کا استعمال کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔البتہ حکومت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے پر عملدرآمد کی کوشش کی جارہی ہے، یہ عمل ایک عرصے سے زیر

التوا تھا اور اس کی تکمیل کے لیے اب سختی کے ساتھ مقررہ وقت پر عمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کے پاس غیرملکی ٹریبونل میں اپیل کے لیے 120 دن ہیں اور اس میں ناکامی پر وہ آسام کی ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کر سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…