حیدرآباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔ ظلم ایک حد تک برداشت ہوسکتاہے، کل بنگلا دیش بنا تھا، اگر ظلم کرتے رہے تو کل سندھو دیش بھی بن سکتا ہے اور پختونستان بھی۔
عمران خان نے ملک میں لوگوں کو سیاسی قیدی بناکر رکھ دیا ہے ۔ وفاق میں برسر اقتدار قوتوں کی جانب سے اٹھارہویں ترمیم پر حملے کی کوشش کی جارہی ہے مگر ہم سندھ کیا کسی بھی صوبے کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے۔ آج مرسوں مرسوں کرنے والے سندھی سیاست دان کہاں ہیں ؟غیر جمہوری قوتوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہوش کے ناخن لیں ،ہم کسی صورت ملک کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صوبوں کے معاشی قتل کی کوشش کی جارہی ہے ،وفاقی حکومت خود اپنا ٹیکس جمع نہیں کرتی صوبے کے وسائل پر نظر رکھی جارہی ہے۔ کل وفاقی وزیر قانون نے کراچی پر قبضے کا پلان پیش کیا، اگر کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔اب ہم اس غیر جمہوری حکومت کو چلنے نہیں دیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج مرسوں مرسوں کرنے والے سندھی سیاست دان کہاں ہیں ؟سندھ حکومت پرہرطرف سے حملے ہورہے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں 18ویں ترمیم کی وجہ سے وفاق دیوالیہ ہورہاہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ سے گیس پورے ملک کو دی جاتی ہے،آپ کراچی پر قبضے کی بات کرتے ہو۔
آپ کراچی پر قبضے کی بات کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کی طرف سے مودی کا ابتدا میں خیر مقدم کیاگیا ،یہ بھی نہیں سوچا گیا کہ مودی من موہن سنگھ نہیں ہے یہ مسلمانوں کا قاتل ہے ،پاکستان کو مودی کو بے نقاب کرنا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی کے ہاتھوں سانحہ گجرات ہوا ،اس کے خلا ف سخت موقف رکھنا چاہیے تھا،مودی آر ایس ایس کے نظریے پر کام کررہا تھا دنیا کو یہ بات باور کرانا چاہیے تھی ۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم نے مشترکہ سیشن میں مقبوضہ کشمیر پر تقریر تک نہیں کی ،وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر پر اہم کام کیاکیا ہے؟چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے صحافی برادری نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے۔ اس وقت ہمارا ملک بہت مشکل دور سے گزررہاہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت انتہائی خطرناک صورتحال کا سامنا ہے ، ملک کو ڈکیٹیٹرشپ کی طرف دھکیلا جارہاہے۔ ملک میں صحافت پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو معاشی سطح پرجان بوجھ کر کمزور کیا جارہاہے تاکہ غیر جمہوری طاقتیں عوام کے حقوق غصب کرتی رہیں۔ ہم نے ملکر جمہوری اور عوامی انسانی حقوق کا تحفظ کرناہے۔ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کی حفاظت کرنا ہے۔بلاول نے کہا کہ ہم نے قربانیاں دیکر 30سال کی جدوجہد کے بعد آئین کو بحال کرایا ۔ شہید بی بی نے ضیا الحق کے سیاسی وارثوں کے ذہنوں میں تبدیلی لانے کے لئے جدوجہد کی ۔ ایک آمر سے ٹکرا کر جان کی قربانی دیکر اٹھارہویں ترمیم کی صورت میں آئین کو بحال کیاہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت ہمارے صوبوں کو بھی وسائل سے محروم کررہی ہے۔ آپ کا آئین آپ کے قدرتی وسائل کو تحفظ دلاتاہے۔ آئین میں درج ہے کہ جہاں قدرتی وسائل ہیں وہاں کے لوگوں کا پہلا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کاسفرزوال کی طرف جارہاہے، پیپلز پارٹی اداروں کی آزادی پر یقین رکھتی ہے مگرپاکستان کو آج جمہوریت سے آمریت کی طرف دھکیلا جارہا ہے،ملک کی معیشت کو کمزور کیاگیا ہے اورعوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا گیاہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت نے آئین پر حملے کئیہیں۔ پیپلز پارٹی کٹھ پتلی اور غیر جمہوری طاقتوں کے سامنے دیوار کی طرح کھڑے ہوگی کسی کو کسی بھی صوبے کے وسائل پر قبضہ کی کوشش نہیں کرنے دی جائیگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ظلم ایک حد تک برداشت ہوسکتاہے، کل بنگلا دیش بنا تھا، اگر ظلم کرتے رہے تو کل سندھو دیش بھی بن سکتا ہے اور پختونستان بھی، یہ لوگ آئین کی خلاف ورزی کرتے جارہے ہیں۔
کیا کراچی کو اسلام آباد والے چلائیں گے؟ اس حکومت کو گھر جانا چاہیے، ایم کیوایم کے ارکان بھی استعفیٰ دیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ غیر آئینی طریقے سے کراچی کو اسلام آباد سے کنٹرول کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ کہ این ایف سے کے باوجود صوبوں کو وسائل نہیں دیئے گئے، پی پی پی قیادت کو بلاجواز جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی واحد پارٹی ہے جو اقتدار میں آکر عوام کو ان کے حقوق فراہم کرتی ہے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ کیا کوئی مذاق ہے کہ وسائل بھی چھین لو، حقوق بھی چھین لو، جمہوری نظام میں ہماری آواز دبادیں، ہمارا پانی رکوا کر، گیس کا حصہ نہ دے کر معیشت کو تباہ کر کے صوبے کا معاشی قتل کرنے کی کوشش کریں، ہماری بچوں کے حقوق بھی محفوظ نہیں اور اس پر سے اعلان کرتے ہیں جبکہ کراچی، صوبے کا دارالحکومت ہے۔