تہران (این این آئی)ایران میں سماجی رابطوں کی سائٹس پر چلنے والی ایک مہم میں منگنی کی تقریب کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 9 سالہ بچی کی 22 سالہ شخص سے شادی روکنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔وسطی ایران کے صوبہ کوہگلویہ کی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ نوجوان سے لڑکی کی شادی
مناسب عمر تک منسوخ کردی جائے گی۔ایرانی ٹی وی کے مطابق بہامائی ڈسٹرکٹ کے گاؤں لیکک میں منگنی کی تقریب سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی جس میں ایک بچی کو عروسی لباس پہنے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ دونوں خاندانوں کیدرمیانی لڑکے کے مہر پربات چیت ہورہی ہے۔ایک ایک نکاح خواں شادی کے معاہدے کی شرائط بھی پڑھتا ہے اور لڑکی سے ہاں کا لفظ کہنے کے لئے کہتا ہے اگر وہ شادی پر راضی ہے تو ، جو شرمیلی اور نچلی آواز سے جواب میں ہاں کہہ رہی ہے۔کلپ کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کارکنان نے کم سن بچوں کی شادی کے خلاف مہم چلائی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورتحال کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور کم سن بچیوں کی شادیوں کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرے۔ کوہلگلوہ اور بوئر احمد کی عدالتوں کے سربراہ ، حسن نگین تاجی نے اعلان کیا کہ نوجوان لڑکے اور کم عمر لڑکی کے اہل خانہ سے بات کرنے کے بعد شادی کا معاہدہ منسوخ کردیا گیا ہے۔فیملی پروٹیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 50 کے مطابق ، شوہر، بچی کے سرپرست اور نکاح خواں نے کسی مجرمانہ جرم کا ارتکاب کیا تھاجس کے بعد انہیں پبلک پراسیکیوٹر کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ایرانی قانون میں لڑکیوں کی عمرشادی کی کم سے کم 13 سال اور نوجوانوں کے لئے 15 سال مقرر کی گئی ہے۔