کراچی(نیوزڈیسک) سابق بیٹسمین قومی کرکٹ ٹیم کے سابق بیٹسمین جاوید میانداد نے ظہیر عباس کی آئی سی سی میں صدارت کیلئے پی سی بی کی جانب سے نامزدگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ظہیر عباس کی مہارت اور تجربہ جنٹل مین گیم کے عالمی نگران ادارے میں رسمی عہدے کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ بحث صرف اتنی ہے کہ یہ عہدہ ظہیر عباس کیلئے اعزاز ہے مگر کیا وہ اس عہدے کیلئے درست انتخاب بھی ہیں؟۔ اپنے وقت کے عظیم ترین بیٹسمین نے کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھ سکے ہیں کہ کیوں نجم سیٹھی نے آخری لمحات میں اپنا ذہن تبدیل کیا اور اس پوزیشن سے دستبردار ہوگئے ، اسی طرح سابق کھلاڑی کو عہدے کیلئے نامزدکرنے سے متعلق بات کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ آئی سی سی میں صدارتی عہدے کیلئے نجم سیٹھی درست انتخاب تھے کیونکہ یہ رسمی عہدہ تھا اور وہاں کرکٹ کے لئے کرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔یوا ین پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو چاہئے کہ ظہیر عباس کو ایسی جگہ کام پر لگائے جہاں ان کی کرکٹ میں مہارت استعمال ہوسکے۔ آئی سی سی میں رسمی عہدہ پر تقرری انہیں ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ جاوید میانداد کایونی ویژن نیو زسے کہنا ہے کہ ظہیر عباس پاکستان کرکٹ اور دنیا بھر کیلئے آئیکون رہے ہیں اور انہیں پی سی بی کو بااثر پوزیشن پر ذمہ داری دینی چاہئے۔ ایسا لگتا ہے کہ پی سی بی ظہیر عباس کو ایک سال کیلئے سائیڈ لائن کر رہا ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ وہ آٹھ سال تک کرکٹ بورڈ میں رہے مگر انہیں اختیارات سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کرکٹ بورڈ میں دو گروپس موجود ہیں۔