اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اسرائیل کو نشانہ بنانے کیلئے اپنے شاہین تھری میزائل حرکت میں لے آیا تھا پھر اچانک کیا ہوا کہ حملہ نہیں کیا گیا؟ اس بارے میں ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر)غلام مصطفی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو شاہین تھری بارہ منٹ سے کم وقت میں ہٹ کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان 27 فروری کو شاہین تھری کو بھیجنے کی تیاری میں تھا کہ اگلی صبح 28 فروری کو دنیا حرکت میں آ گئی،
امریکہ سے اسرائیل نے اسی دن تھری اینٹی بیلسٹک میزائل خریدنے کی بات کی کیونکہ اسرائیل کو پتہ ہے شاہین تھری کا ٹارگٹ ہے۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ ابھے نندن دوسرا اسرائیلی پائلٹ تھا، انہوں نے کہا کہ سارے کھیل میں اسرائیل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شاہین تھری میزائل کی رفتارآواز کی رفتار سے18گنا تیز ہے۔سینئر دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارت نے جس رات یہ کارروائی کی اسرائیل میں اس رات خوف کی فضا تھی، انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بھی ڈر تھا کہ اگر پاکستان کو نقصان پہنچا تو وہ پھر کہاں تک جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ دوران پروگرام کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ پاکستان کا کیا منصوبہ ہے لیکن جو پاکستان کا دشمن ہے اس کے خلاف پاکستان شاہین تھری استعمال کرے گا کیونکہ سٹرٹیجک لیول کچھ بھی ہو سکتے ہیں، سینئر دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان میں جو حملہ کیا گیا اس کا منصوبہ کابل میں بنا تھا، اس میں انڈین خفیہ ایجنسی رااور اسرائیل بھی شامل تھا اس منصوبے میں ایک بڑی طاقت بھی شامل تھی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی پاکستان کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے گا وہ پاش پاش ہوجائے گا۔سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر سے ذمہ دار کوئی شخصیت نہیں ہوسکتی وہ اعلان کرتے ہیں پھر سکرین سے وہ چیز غائب ہوجاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ایک پائلٹ انڈین تودوسرا کہاں گیا؟ سینئر تجزیہ کار غلام مصطفی نے کہا کہ مجھے ذاتی طور پر کوئی شک نہیں کہ وہ دوسرا اسرائیلی پائلٹ تھا لیکن میں تصدیق نہیں کرسکتا۔ سینئر تجزیہ کار نے دوران پروگرام کہا کہ پاکستان کے اندر بیٹھ کر پاکستان کوغیرمستحکم کرنے والوں پر حکومت نظر رکھے، انہوں نے کہا کہ ان عناصر کو روکا جائے جو پاکستان کو غیرمستحکم کرکے دشمن کی مدد کر رہے ہیں۔