انقرہ۔۔۔۔۔ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلمانوں نے کرسٹوفر کولمبس سے تین صدی قبل ہی براعظم امریکہ دریافت کر لیا تھا۔استنبول میں لاطینی امریکہ کے مسلمان رہنماؤں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اس بات کا ثبوت کولمبس کی دستاویزات سے ملتا ہے جس میں اس نے کیوبا میں ایک پہاڑی پر مسجد کی موجودگی کا تذکرہ کیا ہے۔طیب ارگان کا کہنا تھا کہ اسلام اور لاطینی امریکہ کا تعلق 12 ویں صدی میں ہی استوار ہو چکا تھا اور مسلمان سنہ 1178 میں اس سرزمین پر پہنچ چکے تھے۔انھوں نے اسی مقام پر ایک مسجد کی تعمیر کی پیشکش بھی کی جس کا ذکر کولمبس نے کیا ہے۔عام خیال یہی ہے کہ سیاح کرسٹوفر کولمبس نے 1492 میں امریکہ اس وقت دریافت کیا جب وہ بھارت کے لیے نئے بحری راستے کی تلاش میں سفر پر نکلا تھا۔تاہم 1996 میں ایک مسلم مورخ یوسف مروح نے اپنی کتاب میں کولمبس کی دستاویز کے حوالے سے دعویٰ کیا مسلمان سب سے پہلے امریکہ پہنچے اور وہاں دینِ اسلام پھیل چکا تھا۔تاہم بہت سے دیگر مورخین کے خیال میں کولمبس نے اپنے سفر نامے میں مسجد کا نہیں بلکہ مسجد جیسی شکل والی پہاڑی کا تذکرہ کیا تھا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ آج بھی اس پہاڑی پر بہترین مسجد تعمیر ہو سکتی ہے اور وہ اس بارے میں کیوبن حکام سے بات کرنا چاہیں گے۔خیال رہے کہ شمالی و جنوبی امریکہ پر سب سے پہلے قدم ایشیا سے آنے والے افراد نے رکھے جو ایک خیال کے مطابق آبنائے بہرنگ سے گزر کر 15 ہزار سال قبل وہاں آئے تھے۔شمالی امریکہ پہنچنے والے سب سے پہلے یورپی ناروے کے مہم جو تھے جو کولمبس سے پانچ سو سال قبل وہاں گئے تھے۔