نئی دہلی(صباح نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین کے تنازع پر ثالثی کمیٹی کی ناکامی کے بعد6اگست سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں بابری مسجد اور اس سے ملحقہ علاقے کی ملکیت کے لیے 3فریقین کے درمیان تنازع کے حل کے لیے بنائی گئی ثالثی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں تینوں اراکین نے ثالثی کے کردار میں ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ نے ثالثی پینل کے تنازع کے حل ڈھونڈنے میں ناکامی کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ بینچ 2.77ایکڑ زمین کے تنازع کے لیے14فریقین کی اپیلوں کا جائزہ لے گی۔بابری مسجد کی ملکیت کے لیے3فریقین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے درمیان قانونی جنگ کئی برسوں سے جاری ہے،2010میں الہ آباد کورٹ نے زمین کو تین حصوں میں برابر تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اس فیصلے کیخلاف14فریقین میدان میں آگئے تھے۔سپریم کورٹ نے مذہبی اعتبار سے نہایت حساس تنازع کے عدالت سے باہر حل کے لیے9مارچ کو ثالثی پینل تشکیل دیا تھا جو 2مرتبہ معیاد میں توسیع کے باوجود تنازع پر فریقین کے درمیان رضامندی کرانے میں ناکام رہا تھا۔ پینل کے سربراہ جسٹس خلیف اللہ اور اراکین میں رام شنکر اور ایڈوکیٹ سری رام شامل تھے۔واضح رہے کہ جنونی ہندووں نے1992میں پانچ سو سال پرانی بابری مسجد کو اپنے بھگوان رام چندر کی جنم بھومی قرار دیتے ہوئے شہید کردیا تھا اور عارضی رام مندر قائم کرکے پوجا پاٹ شروع کردی تھی جسے سپریم کورٹ نے فیصلہ آنے تک محدود کردیا تھا۔ بی جے پی نے اس معاملے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا اور حساس معاملے کو ہوا دی۔