برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک کیلے کو کھانے کی عادت آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بننے سے بچاسکتی ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ روزانہ صرف 2 کیلے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟ ادارے بلڈ پریشر یوکے کی تحقیق کے مطابق کیلا پوٹاشم سے بھرپور پھل ہے جو کہ جسم میں نمکیات کے منفی اثرات کو متوازن کرنے میں مدد دیتا ہے۔
پوٹاشیم ایسا جز ہے جو جسمانی افعال کو مناسب طریقے سے کرنے میں مدد دیتا ہے اور تحقیق کے مطابق ہفتہ بھر میں 3 سے 4 کیلے کھانا بلڈپریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کرنے کے لیے کافی ہے۔ کیلے کاربوہائیڈریٹس ، ٹرائی پتھوفن اور وٹامن بی سکس کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہیں جبکہ نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جس سے بھی بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ صرف ایک کیلے کو روزانہ کھانا ہارٹ اٹیک اور فالج سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ امریکا کی الاباما یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں خون کی شریانوں کو سکڑنے یا خون گاڑھا ہونے کے جان لیوا عمل سے تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ شریانیں سکڑنا کسی بھی فرد میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ اس تحقیق میں بتایاگیا کہ پوٹاشیم ان جینز کو ریگولیٹ کرتا ہے جو کہ شریانوں کی لچک کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران چوہوں کو زیادہ کم، نارمل یا زیادہ مقدار والی پوٹاشیم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرایا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کم پوٹاشیم والی غذا سے شریانیں زیادہ سخت اور غیرلچکدار ہوئیں جبکہ زیادہ پوٹاشیم سے شریانوں کی لچک میں اضافہ ہوا، جبکہ سختی بھی کم ہوئی۔ محققین کا کہنا تھا کہ روزانہ صرف ایک کیلا کھانے کی عادت بھی فالج اور ہارٹ اٹیک سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔