اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ شیخ عمران الحق 1987ء میں اینگرو کے ساتھ منسلک ہوئے اور 1995ء تک اینگرو کیمیکلز کراچی کے ساتھ رہے، معروف صحافی نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ان کی آخری اپوائنٹمنٹ اینگرو کی سی ای او کی تھی۔ یہ آنرز بھی ہیں اور انہیں پریذنٹ ایوارڈ بھی ملا ہوا ہے، جب یہ پی ایس او کے ایم ڈی تھے تو اس وقت سپریم کورٹ میں آئل کے حوالے سے کیس تھا،
سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا کہ ان کی تنخواہ 37 لاکھ علاوہ دیگر سہولیات کے ہیں کیا ان کی بھرتی کے موقع پر میرٹ کا خیال رکھا گیا، ان کی بھرتی کے موقع پر قانونی ضابطوں کو دیکھا گیا یا نہیں اور کہیں ان کی بھرتی میں سیاسی دوست کا عمل دخل تو نہیں اور پی ایس او میں اور کون ایسے لوگ ہیں جو اتنی بڑی بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں، اس کے علاوہ فرگوسن کمپنی سے بھی پوچھاگیا کہ گزشتہ تین سالوں میں پی ایس او میں کیا کچھ ہوتا رہا ہے، سپریم کورٹ نے چھ ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا، معروف صحافی نے مزید کہا کہ 15 جولائی کو نیشن میں رپورٹ چھپی جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو کہا کہ انکوائری کریں کہ پی ایس او کے ایم ڈی عمران الحق جو 37 لاکھ تنخواہ اور دیگر سہولیات کیسے مل رہی تھیں، یہ چھ ہفتوں میں رپورٹ مانگی گئی تھی، جب عمران الحق کو سپریم کورٹ میں بلایا گیا تو آئل فارمولا پوچھا گیا وہ یہ فارمولا نہ بتا سکے، اس وقت کہا گیا کہ پی ایس او کے ایم ڈی کو یہ فارمولا بھی نہیں پتہ تو آپ نے کیسے اس کو ایم ڈی لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اینگرو نے کہا کہ پورٹ قاسم پر پلانٹ لگے جو قطر سے گیس آئے گی اسے ہم ہینڈل کریں گے، یہ پلانٹ پہلے تین ارب روپے کا تھا پھر اسے 13 ارب کر دیا گیا، انہوں نے راتوں رات اشتہارات کو بھی تبدیل کیا، اس پراجیکٹ کو تین ارب سے 13 ارب کر دیا گیا، ان کو پندرہ سال کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دو لاکھ 72 ری پیمنٹ کرنا تھی، یہ کرایہ تھا، 13 ارب کی سرمایہ کاری کے بدلے میں روزانہ کی بنیاد پر قطر کو دو لاکھ 72 ہزار کرایہ ادا کرنا تھا،
معروف صحافی نے کہاکہ یہ آئل اور گیس کے پیسے ہم اور آپ دے رہے ہیں یہ کرایہ کی مد میں جا رہا ہے، یہ 13 ارب کے بدلے 200 ارب روپے ان کو رینٹ کی مد میں دیں گے، یہ ساری ڈیل پندرہ سال کے لیے ہے، یہ ساری ڈیل اینگرو کی طرف عمران الحق نے بیٹھ کر پی ایس او اور دیگر کمپنیوں سے کی۔ کچھ ہی دنوں بعد اس شیخ عمران الحق کو شاہد خاقان عباسی نے پی ایس او کا ایم ڈی بنا دیا، جس نے ریگولیٹ کرنا ہے اس ڈیل کو اسی بندے کو اٹھا کر انہوں نے پی ایس او کا ایم ڈی بنا دیا،
شیخ عمران الحق کی تنخواہ 37 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔ منسٹری آف پٹرولیم میں سینٹ میں تفصیل پیش کی کہ عمران الحق کی بنیادی تنخواہ بیس لاکھ پینتالیس ہزار، ہاؤس رینٹ نو لاکھ بیس ہزار دو سو پچانوے روپے، سپیشل الاؤنس دس فیصد تنخواہ کا ہو گا جو دو لاکھ چار ہزار پانچ سو دس، یوٹیلٹی الاؤنسز دو لاکھ چار ہزار پانچ سو دس، جنرل الاؤنس چار لاکھ نو ہزار بیس روپے، ٹوٹل گراس تنخواہ 37 لاکھ 83 ہزار 435 روپے، لیو فیئر اسسٹنس تنخواہ کا 20 فیصد سالانہ کی بنیاد پر، اور انہیں نوکری جوائن کرنے کا بونس ایک تنخواہ ایڈوانس دی گئی،
یعنی 37 لاکھ 83 ہزار روپے اور انکم ٹیکس بھی حکومت پاکستان نے دیا۔ انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی دی گئی، کمپنی کی جانب سے دو ڈرائیور اور دو کاریں دی گئیں، ڈرائیوروں کی تنخواہیں، گاڑیوں کی انشورنس اور فیول بھی پی ایس او ہی دے گا، یہ گاڑیاں وہ پرائیویٹ بھی استعمال کریں گے، سفری خرچ اور پرفارمنس بونس بھی شامل تھا۔ پی ایس او نے ان کی سکیورٹی کا بندوبست بھی کیا گھر بھی گارڈ دیے گئے اور جب یہ ادھر ادھر جاتے تھے تو سکیورٹی وین ان کے ساتھ ہوتی تھی۔ اس کا سارا خرچ پی ایس او نے اٹھایا۔ دو کلبز کی ممبر شپ فیس بھی پی ایس او نے دی۔