اسلام آباد (نیوز ڈیسک)احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق انہیں (ارشد ملک) کو حسین نواز سے ملاقات کرنے پر اصرار کیا گیا جس پر انہوں نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، حسین نواز نے 50 کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی، پورے خاندان کو یوکے، کینیڈا یا مرضی کے کسی اور ملک میں سیٹل کرانے کا کہا گیا، بچوں کیلئے ملازمت اور انہیں منافع بخش کاروبار کرانے کی بھی پیشکش کی گئی۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ جب انہوں نے رشوت قبول کرنے سے انکار کیا تو انہیں دھمکی کے طور پر متنازع ویڈیو دکھائی گئی۔ اس کے جواب میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کا بیان حلفی اچانک کیسے میڈیا کو لیک ہوگیا،اسے کس نے لیک کیا،کیا اس کامقصد میڈیا ٹرائل نہیں؟۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں حسین نواز نے مزید کہا تھاکہ حکومتی نمائندوں نے پروپیگنڈا مشین کھولنے میں سیاہی خشک ہونے کا بھی انتظار نہ کیا، کیا یہ سازش نہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے کیا اس سب کی تحقیق ضروری نہیں؟ دیکھنا ہے کیا انصاف ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔حسین نواز کی احتساب عدالت ارشد ملک سے سعودی عرب میں ملاقات کے حوالے سے معروف شاعرہ نوشی گیلانی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ”بے شک آپ مجھے قدامت پسند کہیں لیکن کئی مرتبہ یہ خیال آیا کہ نبی پاکؐ کے شہر مدینہ میں دوران عمرہ جب یہ کرپٹ سیاستدان، بیٹے، حواری اور مستند قاتل مل جل کر جج ارشد ملک سے حرام مال پر لین دین طے کر رہے تھے تو کیا ان کا دل ایک بار بھی نہیں کانپا ہو گا؟“ نوشی گیلانی کے اس ٹوئٹ کے ردعمل میں مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ”ضرور کانپتا اگر لین دین کی کوئی بات کی گئی ہوتی اور ارشد ملک صاحب نے مزید ایک اور جھوٹ نہ بولا ہوتا، جج صاحب یہ نہیں جانتے کہ میرے پاس ان کے اس سمیت سب جھوٹوں کے ثبوت موجود ہیں جو انشاء اللہ سب کے سامنے آئیں گے۔“ اپنے ایک اور پیغام میں مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ”ایک سطر میں آپ پاک ترین ہستی کا نام لیتی ہیں اور دوسری سطر میں آپ کسی کے مال کو حرام قرار دے دیتی ہیں؟ بہتان اور بغیر کسی تصدیق کے کسی پر الزام لگانے کے بارے میں دین میں کتنے سخت احکامات ہیں، جانتی ہیں آپ؟“۔