اسلام آباد(آن لائن )سپریم کورٹ نے خود کش دھماکوں میں ملوث عمر قید کے ملزم ندیم حسین کو بری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ملزم کو عدم شواہد پر شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دورانِ سماعت کہا کہ افسوس کی بات ہے نچلی عدالتوں نے چیزیں کیوں نہیں دیکھیں۔اتنا بڑا دھماکہ ہوا اس لیے سزا دی۔ہائیکورٹ اتنی بڑی عدالت ہے اس نے بھی
شواہد کو نہیں دیکھا۔وکیل نے کہا کہ 2008 میں پاکستانی نیول وار کالج لاہور کے باہر دو خودکش دھماکے ہوئے۔دھماکے میں تین افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 18 افراد زخمی ہوئے تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہو گیا، دو دھماکے ہو گئے لیکن کوئی ثبوت ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ثبوت صرف دھماکہ ہی ہے۔چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپکے پاس ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں۔آپ کہہ رہے ہیں کہ ملزم کی دکان تھی جہاں دو نامعلوم افراد کو جیکٹس دی گئیں۔ساری شہادتیں مان بھی لیں تو لگتا ہے کہ ملزم کی دکان استعمال ہوئی جب وہ موجود نہیں تھا۔ایسا لگ رہا ہے کہ ملزم کو اس کیس میں گھسیٹا گیا۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے خود کش دھماکوں میں ملوث عمر قید کے ملزم ندیم حسین کو بری کر دیا۔واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کے دوران ریمارکس دئیے تھے کہ کہ اگر انصاف چاہئیے تو سچ بولا کریں۔جھوٹی شہادت پر ملزمان کے بری ہونے کا الزام عدلیہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اگر انصاف چاہئیے تو سچ بولیں، اگر آپ میں سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں۔۔ گواہ اللہ کی خاطر بنا جاتا ہے، اللہ کا حکم ہے کہ اپنے والدین، بھائی، عزیز کے خلاف سچی گواہی دو۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ عدلیہ میں سچ کو واپس لائیں۔