اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نیب کے زیر تفتیش شخص تین کیمرے لگوا کر کوئی انٹرویو نہیں دے سکتا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت ہوا جس میں چیئر مین پیمرا نے بتایاکہ پیمرا کی جانب سے سنسر شپ کے لیے کوئی احکامات جاری نہیں کیے جاتے،پیمرا ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے کہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چار ہزار کیبلز آپریٹرز ہیں، پیمرا چینلز کے نمبروں کء ہدایت نہیں کرتا۔ چیئرمین پیمرا نے کہاکہ پیمرا کافی حد تک آزاد ہے۔ اجلاس کے دور ان پی پی پی کی رکن نفیسہ شاہ نے آصف زرداری اور سعدرفیق کو قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں نہ لانے کا معاملہ اٹھا دیا، نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی کے دو ارکان پروڈکشن کے باوجود نہیں آسکے۔ اس سے نا صرف ان ارکان کا بلکہ کمیٹی کا استحقاق بھی مجروع ہوا ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ پیمرا بتائے کہ آصف زرداری کا انٹرویو ٹیلی کاسٹ ہونے سے کیوں روکا گیا۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ جمہوری معاشرے میں سنسر شپ قابل مذمت ہے۔ محمد اکرم نے کہاکہ تحقیقات سے بچنے کے لیے اب پروڈکشن آرڈر ہی طریقہ کار رہ گیا ہے۔ محمد اکرم نے کہاکہ اب پروڈکشن آرڈر کے لیے کمیٹیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ میاں جاوید لطیف نے کہاکہ اگر حکومت کو پروڈکشن آرڈر پسند نہیں تو قانون میں ترمیم لائے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت آئین و قانون پروڈکشن آرڈر کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو پروڈکشن آرڈر کی مخالفت کرنے سے پہلے قوانین کو پڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مناسب نہیں کہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد اسے روکا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پیمرا کو کیسے معلوم ہوا کہ آصف زرداری کے انٹرویو میں کوئی قابل اعتراض بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا پر پابندیاں ریاست اور اس کے اداروں کے مفاد میں نہیں۔معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ قائمہ کمیٹی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر سکتی۔
میاں جاوید لطیف نے مکالمہ کیا کہ لگتا ہے آپ نے قواعدو ضوابط نہیں پڑھے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ نیب کے زیر تفتیش شخص تین کیمرے لگوا کر کوئی انٹرویو نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں میڈیا ڈائس اس لیے بنایا گیا ہے کہ ارکان وہاں بات کرسکیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ مجھے زرداری کے انٹرویو کے چلنے پر کوئی اعتراض نہیں،سپیکر کی منظورء کے بغیر پارلیمنٹ ہاؤس میں انٹرویو لیا گیا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ آصف زرداری کا پروڈکشن آرڈر صرف بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے تھا۔
امنہوں نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین نیب کے اختیار کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ انٹرویو کے رکنے کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں،بتایا جائے کہ میرا اس معاملہ سے کیا تعلق ہے؟۔دوسری جانب سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے آزادی رائے یا کسی چینل پر پابندی لگے۔ انہوں نے کہاکہ میں کسی ایک سیاسی پارٹی کی بات نہیں کر رہا، لیکن ارکان پارلیمنٹ کی بہت عزت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا سے اکثر فیک خبریں اٹھائی جاتی ہیں، چاہتے ہیں کہ ایک ذیلی کمیٹی بنا دی جائے جس اراکین پارلیمنٹ اور میڈیا نمائندوں کو شامل کیا جائے۔رحمان ملک نے کہاکہ ذیلی کمیٹی آزادی رائے اور فیک نیوز کے خاتمے کیلئے کوئی کوئی لائحہ عمل تشکیل دیں چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ میں ذیلی کمیٹی بنانے کے حق میں نہیں، یہ وقت کا ضیاع ہے۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ ہم میڈیا کی آزادی کو سلب نہیں کرنا چاہتے،چاہتے ہیں میڈیا بھی ذمیداری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ فیک نیوز کے ذریعے کسی کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر جو میزائل چلائے جارہے ہیں وہ اکثر ملکی مفاد کے حق میں نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ پیمرا کے اندر کچھ ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔انہوکں نے کہاکہ پیمرا کے پاس سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔ ارشد خان چیئر مین پی ٹی وی نے بتایاکہ پی ٹی وی پنشنرز کی ادائیگی کا مسئلہ پیسوں کی کمی کیوجہ سے ہے،میں پی ٹی وی میں دو بار ایم ڈی رہا تاہم اس وقت حالات اور تھے،رواں سال ہم نے پی ٹی وی کے ریونیو کو بھی بڑھایا ہے،اس سال پی ٹی وی نقصان سے نکل کر 300 ملین کے پرافٹ پر جارہا ہے،پی ٹی وی کے مالی معاملات کے حوالے سے حکومت کی سپورٹ درکار ہے۔ رحمن ملک نے کہاکہ آصف علی زرداری کا انٹرویو روکا گیا ہے یا رکوایا گیا، چونکہ یہ ایجنڈے میں شامل نہیں اس لیے بات نہیں کرتا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ اس حوالے سے میرے پاس معلومات ہیں، اگر چیئرمین کمیٹی اجازت دیں تو میں اس کا جواب دے سکتی ہوں۔