اسلام آباد(این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار اختر مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کوڈنڈے اور بندوق اے مسائل حل کرنے کی کوشش کے منفی نتائج نکلے، مسئلہ سیاسی انداز میں حل کر ناچاہیے، دس کے قریب لاپتہ افراد اپنے گھروں کو آئے ہیں یہ پہلی کرن ہے؟،جو دہشت گردی میں ملوث ہے اس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہیے،فوج اور اسٹیبلشمنٹ اس ملک کا حصہ ہے انکو ملک سے کوئی نکال نہیں سکتا،ملک دلدل میں پھنسا ہوا ہے
کوئی جادو ہی اس ملک کو مشکل سے نکال سکتا ہے،خارجہ پالیسی کا اختیار منتخب لوگوں کے ہاتھ میں ہوناچاہیے،چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے معاملے پر پارٹی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔ پیر کو بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ ابھی تک جوں کا توں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک کے بجٹ کی ترتیب چند طبقات کے ہاتھوں میں ہے جنہوں نے ملک کے ساتھ ہمیشہ کھلواڑ کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو چیونٹی کی طرح روندا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے جسے سیاسی انداز میں حل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ حکومت سے معاہدے میں صوبے کے مسائل کو سیاسی انداز میں پیش کیا ہے،بلوچستان کوڈنڈے اور بندوق اے مسائل حل کرنے کی کوشش کے منفی نتائج نکلے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت وقت نے کمزوری اور سست روی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ آخری لمحے ہماری بات کو سنا گیا،صوبے کے سیاسی اور ترقیاتی اقدامات کی جانب بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دس کے قریب لاپتہ افراد اپنے گھروں کو آئے ہیں یہ پہلی کرن ہے؟۔انہوں نے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بلوچستان کے دورہ کیلئے پارلیمانی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خارجہ پالیسی کا اختیار منتخب لوگوں کے ہاتھ میں ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ملک دلدل میں پھنسا ہوا ہے کوئی جادو ہی اس ملک کو مشکل سے نکال سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی،اسٹبلشمنٹ نے فیصلے کئے،
جس بجٹ میں عوام کی رائے کو اہمیت نہ دی جائے عوام دوست نہیں کہا جا سکتا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں خدشہ ہے کہ حالات جس طرف جا رہے ہیں کہیں دوسروں کی جنگوں کو اپنی جنگ بنا کر کشکول کو ترجیح نہ دیدی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے افغان جنگ،نائن الیون سے سبق نہیں سیکھا،ہم اگر بغیر سوچے جنگ میں کود پڑے اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ اختر مینگل نے کہاکہ بلوچستان کے مسئلے میں سب برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں الیکشن صاف شفاف نہیں
بلوچستان کو ہمیشہ ہر چیز کوٹہ سسٹم کے تحت دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں رات کو سیاسی پارٹیاں بنتی ہیں اور وہ الیکشن میں حصہ لیتی ہیں اور اقتدار میں آتی ہیں بچے پہلے پیدا ہوتے ہیں شادی بعد میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے معاملے پر پارٹی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ جو دہشت گردی میں ملوث ہے اس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ فوج اور اسٹیبلشمنٹ اس ملک کا حصہ ہے انکو ملک سے کوئی نکال نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ اگر لاپتہ افراد کی رہائی کا سلسلہ جاری رہا تو یہ خو ش آئند ہو گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت کو پانچ ہزار لاپتہ افراد کی فہرست دی ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ آج کا نہیں بلکہ گزشتہ ستر سالوں کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے لوگ آج لندن اور جنیوا پہنچے۔