اسلام آباد (این این آئی)ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے خاڑ کمر واقعے پر ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے خاڑ کمر واقعہ کی رپورٹ تیار کرکے خیبرپختونخوا حکومت بھیج دی، جس میں انتہائی اہم انکشافات کئے گئے اور پی ٹی آیم کے 2 ایم این ایز کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 25 مئی کوعلاقہ بویہ میں 12 عمائدین کیساتھ مذاکرات کیے گئے،مذاکرات میں حکام دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کو رہا کرنے پر آمادہ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق مذاکرات ہونے کے بعد ایم این اے علی وزیر اور محسن داوڑ کے اکسانے پر مظاہرین دوبارہ چیک پوسٹ پر جمع ہوئے اور پاک فوج پر پتھراؤ کیا۔ڈپٹی کمشنر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پارلیمنٹرین کے ساتھ مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جبکہ سیکیورٹی فورسز سے اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 26 مئی کو ایم این ایز 300 حمایتیوں کو لے کر چیک پوسٹ پہنچے، سیکیورٹی فورسز نے احتجاجی کیمپ میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹرنیز کو دوسرا راستہ اختیار کرنے کا کہا۔رپورٹ کے مطابق ایم این اے علی وزیر نے سیکیورٹی فورسز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی اور لوگوں کو چیک پوسٹ پر حملے لئے اکسایا، حملہ ا?ور شرپسندوں کی گولیاں مظاہرین اور پارلیمنٹرینز کی گاڑیوں کو لگیں۔ ڈپٹی کمشنر نے خاڑ کمر واقعہ کی رپورٹ تیار کرکے خیبرپختونخوا حکومت بھیج دی، جس میں انتہائی اہم انکشافات کئے گئے اور پی ٹی آیم کے 2 ایم این ایز کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 25 مئی کوعلاقہ بویہ میں 12 عمائدین کیساتھ مذاکرات کیے گئے،مذاکرات میں حکام دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کو رہا کرنے پر آمادہ ہوئے۔