اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی خصوصی کمیٹی اور پختون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم) کے مابین مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کے حل پر اتفاق ہوا ہے جبکہ سینیٹ خصوصی کمیٹی اور پی ٹی ایم کے مابین رابطہ کاری کو بہتر بنانے کیلئے رابطہ کمیٹیاں قائم کی کر دی گئیں۔پی ٹی ایم کی جانب سے سلیم،کاشف اعظم اور لیاقت یوسفزئی جبکہ سینیٹ کی جانب سے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف، سینیٹرستارہ ایاز، سینیٹر دلاور خان، سینیٹر سجاد حسین طوری اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی رابطہ کمیٹیوں میں شامل ہیں۔
کمیٹی برائے قومی یکجہتی کے کنونیئربیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کامسئلہ سیاسی ہے اور سیاسی مسائل کا حل ڈائیلاگ اور گفت و شنید میں ہے،پی ٹی ایم کی قیادت اور کمیٹی کے درمیان رابطوں کے تسلسل کے ذریعے مسائل کی نشاندہی اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے بہتر سفارشات مرتب کرنے میں مدد ملے گی اور ہم خلوص نیت کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ بے چینی کی اس کیفیت کو ختم کیا جا سکے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے ایک دفعہ پھر کمیٹی اور سینیٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسائل کے پرامن حل کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔جمعرات کو خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئربیرسٹر محمد علی سیف کی زیر صدارت ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا جس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کے علاوہ پی ٹی ایم کے کارکنان عصمت شاہ جہان اور دیگر نے شرکت کی۔ کمیٹی نے کہا کہ حال ہی میں قمر خار چیک پوسٹ پر پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔اراکین نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور پی ٹی ایم کو حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اعتماد کی فضا کی بحالی کیلئے ضرور ی ہے کہ تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا جائے تاکہ پر امن طریقے سے غلط فہمیوں کو دور کر کے مسائل کا حل نکالا جائے۔پی ٹی ایم قیادت نے ایک دفعہ پھر کمیٹی اور ایوان بالا پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسائل کے پرامن حل کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ایک روڈ میپ کا ہونا انتہائی لازمی ہے تاکہ آگے بڑھا جا سکے۔پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے کہاکہ قمر خار واقعہ کے بعد پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کیا گیا اور 14افراد شہید جبکہ46زخمی ہیں اور زخمیوں کیلئے علاج معالجے اور طبی امداد کی فراہمی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حقائق کی چھان بین کیلئے ایک آزادانہ کمیشن یا کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے
اور علی وزیر اور دیگر گرفتار ساتھیوں کو فورا رہا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں سو ل انتظامیہ کے ذریعے انتظامات کو چلایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ رکن کمیٹی سینیٹر صابر شاہ نے پی ٹی ایم کے کمیٹی پر اعتماد کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ فوج اس ملک کی محافظ ہے اور یہ فوج بھی ہماری ہے اور یہ کمیٹی ایک ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھی رابطہ کرے گی تاکہ معاملات کا مثبت حل نکالا جا سکے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ کمیٹی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گی تاہم ایسے اقدامات سے اجتناب کرنا ہوگا
جن سے ماحول خراب ہو۔سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔کمیٹی کے اجلاس میں قمر خار واقعہ میں شہدی ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی نے کہا کہ پی ٹی ایم اور بلوچوں کا مسئلہ خالصتا مذاکرات کے ذریعے حل کرانے والا مسئلہ ہے اور اس کے علاوہ اس کا اور کوئی حل نہیں۔ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ ریاست کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوتا کیونکہ ریاست ماں ہوتی ہے۔انہوں نے پی ٹی ایم کے مطالبات کو جائز قرار دیا۔ڈاکٹر اسد اشرف نے دونوں اطراف سے اعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے پر زور دیا
جبکہ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ رابطوں کے تسلسل سے بات آگے بڑھے گی اور عید سے پہلے اعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔پی ٹی ایم کی قیادت نے اس موقع پر کمیٹی کے ساتھ رابط کاری کیلئے ایک رابطہ کمیٹی کااعلان بھی کیا جس میں پی ٹی ایم کی جانب سے پی ٹی ایم کے عہدیداران سلیم،کاشف اعظم اور لیاقت یوسفزئی ہونگے جبکہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف، سینیٹرستارہ ایاز، سینیٹر دلاور خان، سینیٹر سجاد حسین طوری اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی رابطہ کاری کیلئے نامزد کیے گئے ہیں۔کمیٹی اراکین نے اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔کمیٹی کے کنونیئر نے کہا کہ پی ٹی ایم کی قیادت اور کمیٹی کے درمیان رابطوں کے تسلسل کے ذریعے مسائل کی نشاندہی اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے بہتر سفارشات مرتب کرنے میں مدد ملے گی اور ہم خلوص نیت کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ بے چینی کی اس کیفیت کو ختم کیا جا سکے۔